وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے آج ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ وہ پہلی بار وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے کالا باغ ڈیم بنانے کے حق میں موقف سے متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تینوں بڑے دریاؤں پر پانی آنے سے پہلے ہی مناسب تیاری کرنا ضروری تھا، ورنہ اس سے ناقابل تلافی نقصان ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت جنوبی پنجاب اور ملتان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور ان کا ریلیف کا عمل تب تک جاری رہے گا جب تک ہر متاثرہ شخص کا گھر دوبارہ آباد نہ ہو جائے۔
ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے سیلاب کی خطرناک صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملتان میں سیلاب کی پیشگوئی کے باوجود حکومتی مشینری نے بھرپور تیاری کی اور اس وقت بھی اس شہر کو بچانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ میں سیلاب آتا ہے تو اس کا اثر پنجاب پر بھی پڑے گا، جس سے مزید مشکلات سامنے آئیں گی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت سیلاب سے متاثرہ افراد کو مکمل امداد فراہم کرے گی اور اس وقت تک ریلیف کے کام کو جاری رکھے گی جب تک ہر فرد کو بنیادی سہولتیں فراہم نہ کر دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 41 افراد سیلاب کی وجہ سے اپنی جان گنوا چکے ہیں، اور ان کا کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں کچھ لوگ سیلاب کے حوالے سے پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ایک انتہائی افسوسناک عمل ہے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کو بہتر مشورے دینے کے لیے خط لکھنا چاہتی تھیں، تاہم ان کے مشوروں کے بغیر بھی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھرپور کام کیا ہے اور اس کی تعریف کی۔
عظمیٰ بخاری نے بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے پانی کی اطلاع کے حوالے سے کہا کہ وہ کچھ اطلاعات فراہم کرتے ہیں، تاہم تینوں دریاؤں پر پانی آنے سے پہلے حکومتی تیاری نہ کی گئی تو اس سے انتہائی بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ اس مسئلے پر مشترکہ فیصلہ کیا جائے۔
