وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے چین میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات میں روس کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
شہباز شریف نے صدر پوٹن سے کہا ہے کہ آپ بھارت کے ساتھ بیشک تعلقات رکھیں، اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ بھی تجارتی اور سفارتی تعلقات کو بہترین بنائیں۔
صدر پوٹن نے وزیر اعظم شہباز شریف کی بات کو سراہتے ہوئے انھیں دورہ ماسکو کی دعوت دی اور پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے فروغ کا عندیہ دیتے ہوئے پاکستان کو روس کا برادر ملک قرار دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر پوتن کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جو کہ انھوں نے قبول کرلی۔
بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور صدر پوتن نے تجارت، توانائی، زراعت، سرمایہ کاری، دفاع اور مصنوعی ذہانت جیسے کلیدی شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
دونوں رہنماؤں نے زرعی، اسٹیل، توانائی، اور نقل و حمل کے شعبوں میں مختلف پروٹوکولز پر دستخط کیے۔
اس موقع پر شہباز شریف نے ایک ٹریڈ کورڈور کا تصور پیش کیا، جو بیلاروس، روس، قازقستان، ازبکستان، افغانستان سے ہوتا ہوا پاکستان تک پہنچتا ہے، یعنی ایک مضبوط علاقائی رابطہ کاری کا منصوبہ۔
اس سے پہلے بھی ستمبر 2024 میں روسی نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچک سے ملاقات میں انہوں نے تجارتی، اقتصادی، توانائی، مواصلات اور سیکورٹی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا واضح عزم ظاہر کیا اور اسلام آباد میں روسی وزیر اعظم کے دورے کا بھی انتظار کیا گیا۔
شہباز شریف نے مسلسل یہ موقف پیش کیا ہے کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارت، توانائی، زرعی پیداوار، سرمایہ کاری اور سفارتی شعبوں میں تعاون میں اضافہ چاہتا ہے۔
ایسے کئی مواقع ہوئے جب انہوں نے روسی قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت دی اور بینکنگ چینلز کو مستحکم کرنے کی بات کی تاکہ باہمی تجارت کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
