پاکستان اور بحرین کے درمیان دفاعی تعاون نئی بلندیوں کو چھونے لگا ہے۔ دونوں ممالک نے تربیتی مقاصد کے لیے مشترکہ بحری مشقوں پر اتفاق کیا، جو مستقبل میں خطے میں بحری استحکام اور سلامتی کو فروغ دے گا۔ یہ اہم فیصلہ بحرین کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ثیاب ساقر عبداللہ النویمی اور پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کے درمیان نیول ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے دوران سامنے آیا۔
ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی، مشترکہ مفادات اور بحری چیلنجز پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ ایڈمرل نوید اشرف نے پاک بحریہ کی خطے میں امن، سمندری تحفظ اور تجارتی جہازوں کے دفاع کے لیے کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشترکہ مشقیں نہ صرف پیشہ ورانہ مہارت کو بڑھائیں گی بلکہ بحری تعاون کو بھی وسعت دیں گی۔
بحرینی چیف آف اسٹاف نے پاکستان کی مسلح افواج کی اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت، عسکری تربیت اور تکنیکی برتری کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے نہ صرف داخلی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اعتماد حاصل کیا ہے، خاص طور پر حالیہ تنازعات میں اس کی کارکردگی قابل ستائش رہی ہے۔
یہی نہیں، پیر کے روز جنرل ثیاب ساقر نے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سندھو سے بھی ملاقات کی، جہاں انہوں نے بحرینی فضائیہ کے لیے پاکستان کے تجربے سے استفادہ کی خواہش ظاہر کی۔
مئی میں بھارت کی جانب سے مسلط کردہ جنگ میں پاکستان کی دفاعی کارکردگی، خصوصاً بھارتی رافیل طیارے گرائے جانے کے واقعات، نے کئی ممالک کو پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کا قائل کر دیا ہے۔ بحرین کا حالیہ سفارتی و عسکری دورہ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔
یاد رہے، بحرینی چیف کے اس دورے سے قبل پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی بھی بحرین کا دورہ کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے بحرینی وزیر داخلہ سے اہم ملاقات کی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف فوجی بلکہ داخلی سیکیورٹی میں بھی قریبی تعاون چاہتے ہیں۔
اس پیش رفت کو ماہرین خطے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی سفارتی و عسکری حیثیت کا عملی ثبوت قرار دے رہے ہیں
