واشنگٹن: امریکہ کی دوسری سرکٹ کورٹ آف اپیل نے گزشتہ روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ای جین کیرول کو 83.3 ملین ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کے لیے صدر ٹرمپ کو لازم قرار دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ کیرول کے خلاف صدر ٹرمپ کے الزامات اور سوشل میڈیا پر بیانات نے انہیں مسلسل ہراسانی اور جان و مال کے خطرات کا سامنا کرنے پر مجبور کیا
عدالت نے واضح کیا کہ یہ ہرجانہ جائز اور مناسب ہے، اور صدر ٹرمپ کے موقف کو مسترد کر دیا گیا کہ رقم حد سے زیادہ اور غیر معقول ہے۔ تین ججوں پر مشتمل اپیل پینل نے کہا کہ کیرول کو موت کی دھمکیاں دی گئیں اور جسمانی نقصان پہنچانے کی دھمکیاں بھی شامل تھیں، جس سے ان کی ساکھ اور کیریئر پر شدید اثرات مرتب ہوئے۔
صدر ٹرمپ کے وکیلوں نے عدالت میں استدلال کیا کہ 65 ملین ڈالر کے ہرجانے کا معاملہ سپریم کورٹ کی صدارتی استثنیٰ کی روشنی میں نئے سرے سے دیکھا جائے، تاہم اپیل کورٹ نے یہ دلائل یکسر مسترد کر دیے۔ عدالت نے کہا کہ مقدمے کے واضح اور تلخ حقائق کے پیش نظر تعزیراتی ہرجانے کا فیصلہ بالکل مناسب ہے اور تجاوز پر مبنی نہیں ہے۔
ای جین کیرول کی وکیل روبرٹا کیلن نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایک بار پھر کیرول کے موقف کی سچائی کو ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قانونی عمل کے دوران کیرول کو دھمکیاں ملی تھیں، ان کا دہائیوں پرانا کیریئر متاثر ہوا اور انہیں ٹی وی ٹاک شوز میں بھی بلایا نہیں جاتا۔
صدر ٹرمپ کے وکلاء نے ابھی تک اپیل کے مسترد ہونے پر فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا، تاہم امید کی جا رہی ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کریں گے۔
یہ فیصلہ امریکی قانونی تاریخ میں سوشل میڈیا پر کی جانے والی ہراسانی اور بے بنیاد الزامات کے خلاف ایک اہم مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
