اسلام آباد: پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان دوسرےاقتصادی جائزے کے لیے شیڈول طے پا گیا ہے۔آئی ایم ایف کا وفد 2 ستمبر سے 8 اکتوبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا،جس دوران مختلف وزارتوں اور ریگولیٹری اداروں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں گے۔ یہ مذاکرات پاکستان کی معیشت اور آئی ایم ایف کے قرض معاہدے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
آئی ایم ایف وفد کے دورے کا آغاز تکنیکی مذاکرات سے ہوگا، جس میں وزارت خزانہ، وزارت توانائی، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، اوگرا، نیپرا اور دیگر اہم وزارتوں اور ریگولیٹری اداروں کے ساتھ تفصیل سے بات چیت کی جائے گی۔ اس کے بعد پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے، جن میں ملک کی معیشت کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد کے اراکین صوبوں کے حکام کے ساتھ الگ الگ مذاکرات کریں گے۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے حکام کے ساتھ بات چیت کے دوران مقامی معیشت اور صوبوں کی ترقی کے لیے آئی ایم ایف کی مشاورت بھی کی جائے گی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو کلائمیٹ فنانسنگ معاہدے کے تحت اگلے 28 ماہ میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ یہ رقم پاکستان کی اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا یہ معاہدہ پاکستان کے لیے اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ اس سے ملک کو عالمی سطح پر مالی معاونت حاصل ہو گی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کامیابی ملکی معیشت کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔ اس دوران پاکستان کو اپنے مالیاتی اہداف کو پورا کرنے اور اقتصادی اصلاحات پر پیشرفت کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی مدد حاصل ہوگی۔
آئی ایم ایف کے دورے کا مقصد پاکستان کی معیشت کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینا اور آئندہ کے لیے اصلاحات کی تجاویز فراہم کرنا ہے۔ اس دورے کے دوران ہونے والی بات چیت پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کی سمت کا تعین کرے گی، جس کا اثر نہ صرف معیشت بلکہ عوام کی زندگی پر بھی پڑے گا۔
