پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے واپس کر دی۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہیے۔
زرتاج گل نے انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد سے ملنے والی سزا کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے 5 اگست کو جاری کردہ نااہلی کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا۔ ان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ان کی مؤکلہ کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے، سزا کے وقت وہ اسی صوبے میں موجود تھیں، اور دیگر ممبران کی طرح ایک ہی نوٹیفکیشن پر انہیں بھی نااہل کیا گیا، اس لیے پشاور ہائیکورٹ اس کیس کو سننے کی مجاز ہے۔
تاہم، عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ سزا فیصل آباد کی اے ٹی سی سے سنائی گئی، اس لیے اس معاملے پر پشاور ہائی کورٹ دائرہ اختیار نہیں رکھتی۔ دوران سماعت عدالت نے سرکاری وکلاء سے استفسار کیا کہ اگر سزا ہو چکی ہے تو زرتاج گل کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ انہیں حفاظتی ضمانت ملی تھی۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ ضمانت صرف تین دن کی تھی، اس کے بعد گرفتاری کی کوشش کیوں نہیں کی گئی؟
عدالت نے درخواست واپس کرتے ہوئے زرتاج گل کو اسلام آباد یا لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا، جبکہ ان کے وکیل نے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔
