امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کے دوحہ پر حالیہ حملے کے حوالے سے اپنے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ہر گز قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔
گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے اس بات کی تردید کی کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے انہیں دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر حملے سے پہلے اطلاع دی تھی۔
نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر حملہ اسرائیل کی ایک "آزاد کارروائی” تھی، جو کسی بھی بیرونی اطلاع یا اجازت کے بغیر کی گئی۔ تاہم، امریکی ویب سائٹ "Axios” نے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے ٹرمپ کو دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس حملے کی اطلاع صرف اس وقت ملی جب اسرائیل نے میزائل داغے، جس کی وجہ سے ٹرمپ کو اس پر اعتراض کرنے کا کوئی موقع نہیں ملا۔ "Axios” ویب سائٹ کے مطابق، اسرائیل کے سات حکام نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کو حملے کے بارے میں پیشگی اطلاع دی گئی تھی، اگرچہ یہ اطلاع دیر سے دی گئی، لیکن اس میں حملہ روکنے یا اس پر اعتراض کرنے کے لیے کافی وقت تھا۔
ٹرمپ نے حملے کے بعد کہا کہ انہیں اس کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ قطر ایک اہم امریکی اتحادی ہے۔ امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کی فوج نے اسرائیلی طیارے کو فضاء میں دیکھا اور اسرائیل سے وضاحت طلب کی، تاہم وضاحت اس وقت آئی جب بیلسٹک میزائل دوحہ کی جانب روانہ ہو چکے تھے۔
