وزیراعظم شہباز شریف ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر روانہ ہو چکے ہیں، جو نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ برادرانہ تعلقات میں نئی روح پھونکنے کا موقع ہے بلکہ بدلتے ہوئے علاقائی و عالمی حالات میں دوطرفہ تعاون کو عملی شکل دینے کا ایک نادر موقع بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم کے ہمراہ جانے والے وفد میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات عطاء تارڑ، وفاقی وزیر ماحولیات مصدق ملک اور معاون خصوصی طارق فاطمی شامل ہیں۔ ان اعلیٰ سطحی شخصیات کی شمولیت اس دورے کی اسٹریٹجک اہمیت کو واضح کرتی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے اہم ملاقات ریاض میں بدھ کو متوقع ہے، جس میں دونوں ممالک کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، دفاعی تعاون اور علاقائی سلامتی جیسے اہم موضوعات پر غور متوقع ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ان تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں کو عملی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا ایک اہم موقع ہے، جس کا مقصد دونوں اقوام کے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچانا ہے۔
اس تناظر میں دونوں ممالک نئی مفاہمتی یادداشتوں اور شراکت داری کے معاہدوں پر بھی دستخط کر سکتے ہیں۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب وزیراعظم شہباز شریف نے دو روز قبل دوحہ میں ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے دوران بھی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی، جہاں فلسطین کے بحران اور مسلم اُمّہ کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
ریاض میں ہونے والی یہ ملاقات اسی سفارتی تسلسل کی کڑی تصور کی جا رہی ہے، جو دوطرفہ تعلقات کو عملی سمت دینے کی کوشش ہے۔
ریاض کے بعد وزیراعظم برطانیہ جائیں گے، جہاں وہ برطانوی قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گے، جبکہ دورے کا آخری مرحلہ نیویارک ہو گا، جہاں وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
اس خطاب میں مسئلہ کشمیر، فلسطین، خطے کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلیوں اور معاشی صورتحال جیسے اہم معاملات پر پاکستان کا مؤقف پیش کیے جانے کی توقع ہے۔
یہ ہمہ جہتی دورہ نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کے فعال پہلو کو اجاگر کرتا ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن مضبوط بنانے کی بھی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔
