فلپائن کے شمالی علاقوں اور چین کے جنوبی ساحلی خطے پر اس وقت خوف اور بے یقینی کی فضا قائم ہے کیونکہ سپر طوفان "راگاسا” تیزی سے اپنی تباہ کن ہواؤں اور بارشوں کے ساتھ دونوں ممالک کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طوفان کا دائرہ اتنا وسیع اور طاقتور ہے کہ اس کے اثرات صرف ایک ملک تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ فلپائن، چین، ہانگ کانگ اور تائیوان کے بڑے حصے اس کے زد میں آ سکتے ہیں۔
پیر کے روز فلپائن کے صوبے کگایان کے رہائشیوں نے خوفناک ہواؤں اور بارشوں کے ساتھ دن کا آغاز کیا۔ مقامی شہری تیرسو توگاگاؤ نے بتایا کہ وہ اچانک کھڑکیوں پر زور سے ٹکرانے والی ہوا کے شور سے جاگے۔ ان کے بقول آواز ایسی تھی جیسے کوئی بھاری مشین چل رہی ہو۔ فلپائن کے محکمہ موسمیات کے مطابق دوپہر 2 بجے تک طوفان کے مرکز میں ہوا کی رفتار 215 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی، جب کہ جھکڑوں کی شدت 295 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ رہی تھی۔
یہ طوفان سب سے پہلے فلپائن کے چھوٹے اور کم آبادی والے بابویان جزائر کے علاقے کالایان پر دوپہر 3 بجے (0700 جی ایم ٹی) کے قریب ٹکرایا۔ شمالی لوزون کے پہاڑی اور ساحلی علاقوں میں شدید بارشوں اور مٹی کے تودے گرنے کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
فلپائن کے ماہر موسمیات جان گرینڈر الماریو کے مطابق زمین کھسکنے اور تباہ کن سیلاب سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی تیاری مکمل رکھنا ہوگی۔
فلپائن میں اب تک دس ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ دارالحکومت منیلا سمیت 29 صوبوں میں اسکول اور سرکاری دفاتر بند کر دیے گئے ہیں۔ کگایان صوبے کے ڈیزاسٹر چیف روئیلی رَپسنگ کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم نے "بدترین صورتحال” کے لیے بھی حکمت عملی تیار کر رکھی ہے۔
دوسری طرف چین کے شہر شینزن میں اتوار کی رات ہی فیصلہ کیا گیا کہ ساحلی اور نشیبی علاقوں سے چار لاکھ سے زائد لوگوں کو فوری طور پر نکالا جائے گا۔ صوبہ گوانگ ڈونگ کے دیگر شہروں میں بھی کلاسز منسوخ کر دی گئی ہیں، دفاتر بند ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام معطل کیا جا رہا ہے تاکہ شہریوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
ہانگ کانگ میں بھی صورت حال تشویش ناک ہے۔ کیتھے پیسیفک ایئرلائن نے اعلان کیا کہ 500 سے زیادہ پروازیں منسوخ کرنی پڑیں گی کیونکہ طوفان کے اثرات براہِ راست ہوائی اڈے پر پڑ سکتے ہیں۔ ایئرلائن کی ترجمان کے مطابق منگل شام 6 بجے سے پروازیں بند کر دی جائیں گی اور جمعرات کو دن کے وقت دوبارہ بحال کرنے کی کوشش ہوگی۔
تائیوان میں بھی خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ وہاں کے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ مشرقی حصے میں "انتہائی شدید بارش” کے امکانات ہیں۔ ان کے مطابق طوفان کا دائرہ تقریباً 320 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور اگرچہ مرکز ابھی کچھ فاصلے پر ہے، لیکن بیرونی حصے کی ہوائیں اور بارشیں پہلے ہی ملک کے کئی علاقوں کو متاثر کر رہی ہیں۔
پنگتُنگ کے پہاڑی علاقے میں مقامی فائر ڈیپارٹمنٹ کے افسر جیمز وو نے بتایا کہ ان کے عملے نے وہاں لوگوں کے انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ خدشہ ہے یہ طوفان اتنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے جتنا دو سال پہلے "ٹائفون کوینو” کے وقت ہوا تھا، جب بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے تھے اور دھاتی چھتیں ہوا میں اڑ گئی تھیں۔
سپر ٹائفون "راگاسا” کے خطرے کے بالکل ایک دن پہلے فلپائن کے مختلف شہروں میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکلے اور سیلابی منصوبوں میں کرپشن کے خلاف مظاہرے کیے۔ عوامی شکایات کے مطابق وہ منصوبے یا تو مکمل نہیں کیے گئے یا انتہائی ناقص معیار کے تھے، جس کی وجہ سے بارشوں میں شہری مزید خطرات سے دوچار ہوتے ہیں۔
ماہرین ماحولیات مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ انسانی سرگرمیوں اور درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے دنیا بھر کے طوفان اور سائیکلون پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور اور غیر متوقع ہو رہے ہیں۔ فلپائن چونکہ بحرالکاہل کے سائیکلون بیلٹ کے بالکل سامنے واقع ہے، اس لیے یہ ملک ہر سال اوسطاً بیس طوفانوں کی زد میں آتا ہے۔ لاکھوں لوگ غربت اور مستقل خطرے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیونکہ وہ بار بار آنے والی قدرتی آفات سے نکلنے کے قابل نہیں ہو پاتے۔
