میڈرڈ/روم : اسپین اور اٹلی نے گزشتہ روز الگ الگ فیصلوں میں اعلان کیا کہ وہ اپنے بحری جہاز غزہ جانے والے امدادی بیڑے کی حفاظت اور معاونت کے لیے بھیج رہے ہیں۔ یہ بیڑہ اسرائیل کی طویل عرصے سے جاری ناکہ بندی کو توڑنے اور قحط زدہ غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کے مشن پر روانہ ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب امدادی قافلے پر ایک اور حملے کی اطلاع ملی۔ کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ قافلے پر کم از کم 13 دھماکے ہوئے اور ڈرون یا طیاروں نے 10 سے زائد کشتیوں پر نامعلوم اشیاء گرائیں۔
اٹلی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوراً اپنے "فاسان” نامی جنگی جہاز کو بھیجنے کا اعلان کیا تاکہ بیڑے میں شریک اطالوی شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے کہا کہ جمہوریت میں پُرامن احتجاج اور مظاہرے بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ ہونے چاہئیں۔
وزیراعظم جارجیا میلونی نے بھی حملے کی مذمت کی تاہم بیڑے کی اس کارروائی کو خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ امداد کو قبرص میں اتار کر یروشلم کے لاطینی پیٹریاٹک چرچ کے حوالے کر دیا جائے تاکہ وہ اسے غزہ تک پہنچا سکے۔ اٹلی، قبرص اور اسرائیل نے اس منصوبے کی حمایت کی ہے اور بیڑے سے جواب کے منتظر ہیں۔
وزیر دفاع کروسیٹو نے اطالوی پارلیمان کو بتایا کہ ایک اور جنگی جہاز "الپینو” بھی علاقے میں بھیجا جا رہا ہے تاکہ بحری موجودگی کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ بیڑے کو اٹلی کی تجویز قبول کر لینی چاہیے تاکہ امداد محفوظ طریقے سے پہنچائی جا سکے۔
اٹلی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہسپانوی وزیراعظم پیدرو سانچیز نے بھی اعلان کیا کہ اسپین ایک پیٹرول جہاز بھیجے گا جو بیڑے کی حفاظت اور مدد کے لیے ہر ممکن وسائل کے ساتھ تیار ہوگا۔ سانچیز نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا جائے اور ہمارے شہریوں کے محفوظ سفر کو یقینی بنایا جائے۔
اسرائیل مسلسل اعلان کر رہا ہے کہ وہ کسی بھی صورت بیڑے کو غزہ پہنچنے نہیں دے گا۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا یہ جہاز اگر واقعی امداد لے کر آ رہے ہیں تو انہیں اشکلون بندرگاہ پر آ کر امداد اتارنی چاہیے تاکہ اسے بعد میں غزہ منتقل کیا جا سکے۔ اسرائیل نے بیڑے کو "حماس کی کارروائی” قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام صرف "اشتعال انگیزی” ہے۔
برازیلی کارکن تھیگو آویلا نے انسٹاگرام ویڈیو بیان میں کہا کہ یہ عالمی سمود بیڑہ ایک پُرامن، غیر مسلح اور انسانی مشن ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے۔ ان کے مطابق عالمی عدالتِ انصاف کے عبوری فیصلے کے تحت کوئی ملک انسانی امداد کو روکنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
یہ بیڑہ 44 ممالک کی 50 سے زائد کشتیوں پر مشتمل ہے اور اس کا مقصد 18 سال سے جاری اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنا ہے۔ یہ ناکہ بندی اسرائیل کے موجودہ جنگ شروع ہونے سے کہیں پہلے عائد کی گئی تھی۔ بیڑا رواں ماہ کے آغاز میں اسپین سے روانہ ہوا اور اب تک مختلف علاقوں میں اس پر حملوں کی خبریں سامنے آچکی ہیں، جن کی ذمہ داری کارکنان نے اسرائیل پر ڈالی ہے
