اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، پارلیمانی پارٹی لیڈر برائے سینیٹ اور خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات کا اعلان خوش آئند ہے، لیکن یہ محض وقتی اشتعال کم کرنے کی رسمی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
جمعہ کے روز سینیٹر عرفان صدیقی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ تحقیقات کو صرف کاغذی کارروائی تک محدود نہیں رکھا جانا چاہیے بلکہ شفافیت اور سنجیدگی کے ساتھ مکمل کیا جانا چاہیے، تاکہ ایسے واقعات کا مستقل سدباب ممکن ہو۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث غیر ذمہ دار اہلکاروں کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کسی بھی صحافی کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی کوئی جرأت نہ کر سکے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے اس امر پر بھی زور دیا کہ تحقیقات کے عمل میں صرف سرکاری اداروں پر انحصار نہ کیا جائے بلکہ صحافی تنظیموں، پریس کلب اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ عمل شفاف، متوازن اور غیر جانبدار ہو۔
اپنے بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے نیشنل پریس کلب کو صرف ایک عمارت نہیں بلکہ صحافت کا "ایوان” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تقدس کو پامال کرنا صحافت پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ صحافی صرف خبر کی تلاش میں ہوتے ہیں، ان پر تشدد کا کوئی جواز نہ ماضی میں تھا، نہ آج ہے۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ ایسے واقعات محض اتفاقیہ یا انفرادی نہیں سمجھے جا سکتے، بلکہ ان کے پیچھے ایک عمومی رویہ کارفرما ہے، جسے بدلنے کی ضرورت ہے۔ صحافیوں پر تشدد کے واقعات کی مستقل روک تھام کے لیے ایک واضح، موثر اور قانونی فریم ورک تشکیل دیا جانا چاہیے۔
