ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان معاشی تعلقات میں ایک نئی اور خوش آئند پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے یہ اعلان کیا ہے کہ ملائیشیا اب پاکستان سے تقریباً دو سو ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت درآمد کرے گا۔ یہ پیش رفت نہ صرف پاکستان کی گوشت برآمدات کے لیے ایک بڑا موقع ہے بلکہ برآمدی معیشت کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
اسلام آباد سے جاری ہونے والے سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملائیشیا کی جانب سے حلال گوشت کے شعبے میں پاکستان پر اعتماد کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا پاکستان کے معیار، صفائی اور حلال سرٹیفیکیشن نظام پر بھروسہ کرتی ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ اس منصوبے کو فوری طور پر عملی شکل دینے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی تیار کی جائے تاکہ پاکستان کے کسان، مویشی پال حضرات اور گوشت برآمد کرنے والے ادارے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ معاہدہ دراصل ایک تجارتی کوٹہ کی صورت میں طے پایا ہے، جس کے تحت ملائیشیا آئندہ عرصے میں پاکستان سے تقریباً 200 ملین ڈالر تک کا حلال گوشت خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس معاہدے پر عمل درآمد کا انحصار معیار، حلال سرٹیفیکیشن، اور بین الاقوامی غذائی معیارات کی تکمیل پر ہوگا۔ پاکستانی حکومت نے اس حوالے سے یقین دہانی کروائی ہے کہ گوشت کی تیاری سے لے کر برآمد تک ہر مرحلے پر عالمی معیار کی نگرانی اور حلال اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں حلال گوشت کی صنعت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، لیکن اس شعبے کو درپیش بنیادی چیلنجز میں عالمی معیار کی تصدیق، کولڈ چین سسٹم، اور جدید قصاب خانوں کی کمی شامل ہے۔ ملائیشیا کے ساتھ اس معاہدے کے بعد اب پاکستان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ اپنے گوشت برآمد کرنے والے اداروں کو جدید سہولیات فراہم کرے تاکہ برآمدی معیار برقرار رکھا جا سکے۔ وزیراعظم نے واضح ہدایت کی ہے کہ وزارتِ تجارت اور وزارتِ خوراک مل کر ایسا لائحہ عمل تیار کریں جس سے نہ صرف گوشت کی برآمدات بڑھیں بلکہ کسانوں کو بھی براہِ راست فائدہ پہنچے۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کے لیے زرمبادلہ کے نئے ذرائع کھول سکتا ہے۔ موجودہ حالات میں جب ملک کی برآمدات دباؤ کا شکار ہیں، اس طرح کے معاہدے معیشت کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو سکتے ہیں۔ اگر پاکستان اپنی گوشت صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرے، تو مستقبل میں وہ نہ صرف ملائیشیا بلکہ خلیجی اور جنوب مشرقی ایشیائی منڈیوں میں بھی نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔
ملائیشیا، جو دنیا کے سب سے بڑے حلال فوڈ مارکیٹس میں سے ایک ہے، سخت حلال سرٹیفیکیشن نظام رکھتا ہے۔ اس نظام کے تحت صرف وہی ممالک یا ادارے گوشت برآمد کر سکتے ہیں جو ان کے مقررہ مذہبی اور طبی اصولوں پر پورا اترتے ہوں۔ پاکستان کے لیے یہ موقع نہ صرف تجارتی کامیابی ہے بلکہ اپنے حلال سرٹیفیکیشن کے معیار کو عالمی سطح پر تسلیم کروانے کا ایک بڑا قدم بھی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ وقتی طور پر دو طرفہ تجارت میں اضافہ کرے گا، مگر طویل المدتی فوائد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو اپنی گوشت پروسیسنگ انڈسٹری، پیکنگ، اور لاجسٹک نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ اگر حکومت اور نجی شعبہ مل کر اس موقع کو بروئے کار لائیں، تو پاکستان خطے میں ایک مضبوط “حلال ایکسپورٹ ہب” کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ “پاکستان کی حلال مصنوعات پوری دنیا میں اپنی پہچان بنا رہی ہیں، اور یہ معاہدہ دراصل ہماری محنت، دیانت اور معیار کی جیت ہے۔” انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت نہ صرف گوشت کی برآمدات بڑھانے پر توجہ دے گی بلکہ زرعی اور لائیوسٹاک شعبے میں بھی اصلاحات لائے گی تاکہ کسان خوشحال ہوں اور پاکستان عالمی سطح پر حلال فوڈ انڈسٹری کا معتبر حصہ بن سکے۔
یہ معاہدہ ایک تجارتی فیصلہ نہیں بلکہ پاکستان کی اقتصادی سفارتکاری کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ اگر اس پر تسلسل اور شفافیت کے ساتھ عمل درآمد کیا گیا تو یہ معاہدہ آنے والے برسوں میں پاکستان کی معیشت کے لیے ایک مضبوط ستون ثابت ہو سکتا ہے۔
