پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی میں ہونے والی چار روزہ شدید فوجی کشیدگی کے بارے میں نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی فضائی کارروائیوں میں چینی ساختہ جنگی نظام اور ہتھیاروں نے شاندار کارکردگی دکھائی۔ اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا کہ حالیہ تنازعے میں چین سے حاصل کردہ جدید ہتھیاری ٹیکنالوجی نے توقعات سے کہیں بہتر نتائج دیے اور پاکستان کے دفاعی ردعمل کو مزید مضبوط بنایا۔
ترجمان کے مطابق، پاکستان کی مسلح افواج نے مئی کی جھڑپوں میں نہ صرف بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے میں بھی کامیابی حاصل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین سے حاصل کیے گئے جدید پلیٹ فارمز، خصوصاً J-10C لڑاکا طیاروں اور PL-15 میزائلوں نے جنگی میدان میں غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
ان واقعات کا آغاز اس وقت ہوا جب بھارت نے 7 مئی کو پاکستانی حدود کے قریب ایک جارحانہ حملہ کیا، جس کے نتیجے میں پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی میں کئی بھارتی طیارے مار گرائے گئے۔ وزیرِ خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس وقت ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان ایئر فورس نے اپنے دفاع میں J-10C طیارے استعمال کیے، جو کہ کسی بھی بین الاقوامی تصادم میں ان طیاروں کے اولین استعمال کا موقع تھا۔
بین الاقوامی مبصرین نے اس پیشرفت کو چین کے دفاعی سازوسامان کی عملی آزمائش قرار دیا۔ ایک مغربی جریدے کے مطابق، یہ پہلا موقع تھا کہ چین کے PL-15 میزائل حقیقی جنگ میں استعمال ہوئے، اور ان کی درستگی اور حدف نشانے پر کامیابی نے عالمی توجہ حاصل کی۔ تاہم اس وقت چین نے محتاط موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس معاملے سے "واقف نہیں”۔ بعد ازاں جولائی میں چینی فضائیہ کے سربراہ نے پاک فضائیہ کی کارکردگی کو “مثالی” قرار دیتے ہوئے تعریف کی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اپنے حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان نے مئی کے تصادم میں مجموعی طور پر سات بھارتی طیارے مار گرائے، جب کہ بھارت صرف ایک پاکستانی طیارے کے نقصان کا دعویٰ کرتا رہا، جسے پاکستان نے مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ درست اعداد و شمار پیش کیے ہیں اور کبھی بھی زمینی حقائق کو مسخ نہیں کیا۔
انٹرویو کے دوران ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کسی بھی ملک کی دفاعی ٹیکنالوجی کے ساتھ تعاون کے لیے کھلا ہے، تاہم چین کے ساتھ اسٹریٹجک اشتراک نے ثابت کیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کس طرح دفاعی میدان میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ ان کے مطابق، حالیہ جنگ میں چین کے ہتھیاروں کی شمولیت نے یہ بھی ظاہر کیا کہ بیجنگ کے دفاعی نظام اب عالمی معیار پر پورا اترتے ہیں۔
مئی کی لڑائی کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے رابطہ کر کے کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی تھی۔ ان کے مطابق، اس دوران سات طیارے مار گرائے گئے، جو تنازعے کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔
بھارتی قیادت نے بعد میں دعویٰ کیا کہ اس کے نقصان کی تفصیلات مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں، تاہم بھارتی فوج کے اعلیٰ جنرل نے یہ تسلیم کیا کہ کچھ فضائی نقصانات ضرور ہوئے۔ اس کے برعکس پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف نے گزشتہ ہفتے کہا کہ بھارت کو مئی کے تنازعے میں “چھ-صفر” کی شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اگر وہ دوبارہ جارحیت کی کوشش کرے گا تو “نتائج اس سے بھی زیادہ عبرت ناک ہوں گے”۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق، یہ تصادم دراصل اس وقت شروع ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں ہندو یاتریوں پر ایک حملہ ہوا، جس کا الزام بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر لگا دیا، حالانکہ کسی بھی شواہد کے بغیر۔ پاکستان نے نہ صرف اس الزام کو مسترد کیا بلکہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
پاکستان نے اس کے بعد بھارتی حملوں کے جواب میں پنجاب اور آزاد کشمیر میں بھارتی اہداف کو نشانہ بنایا۔ دونوں ممالک کے درمیان زمینی اور فضائی حملوں کے تبادلے کے بعد 10 مئی کو امریکی ثالثی کے نتیجے میں جنگ بندی طے پائی۔
دورانِ کشیدگی، چین کے دفاعی سازوسامان بنانے والے اداروں کے حصص میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا کیونکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تناؤ نے چینی برآمدات کے امکانات کو مزید مستحکم کیا۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ مئی کا تنازع نہ صرف عسکری طور پر بلکہ سفارتی طور پر بھی ایک اہم موڑ ثابت ہوا، کیونکہ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر اپنی پوزیشن کو مضبوطی سے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی افواج نے جدید جنگی اصولوں کے تحت کارروائی کی اور ہر مرحلے پر اپنے شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے دہشت گردی کے الزامات اور اشتعال انگیز بیانات سے خطے کا امن خطرے میں پڑا ہے، تاہم پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دارانہ طرزِ عمل اپنایا ہے۔
دوسری جانب، ماہرینِ دفاع کے مطابق، مئی کا یہ تنازع چین کے دفاعی تعاون کی عملی جھلک تھا۔ انہوں نے کہا کہ J-10C طیارے اور PL-15 میزائل پاکستان کے فضائی دفاع میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں اور اس واقعے نے چین-پاکستان دفاعی تعلقات کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن میں تبدیلی کا اشارہ ہے، جہاں چین اور پاکستان کا اشتراک خطے کے عسکری منظرنامے کو نئی جہت دے رہا ہے۔
یہ تنازعہ اس بات کی یاد دہانی بھی تھا کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت نہ صرف خود انحصاری کی طرف بڑھ رہی ہے بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج سے مزید مضبوط ہو رہی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق، پاکستان کسی بھی ممکنہ جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے، اور آئندہ بھی اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر مؤثر اقدامات کرے گا۔
