پاکستانی سیاست میں ایک بڑا موڑخیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر سیاسی منظرنامے میں نئی ہلچل مچا دی۔ یہ فیصلہ بانی تحریک انصاف عمران خان کے حکم پر سامنے آیا، جسے پارٹی کے اندر ایک بڑی حکمتِ عملی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ پارٹی نظم و ضبط اور قیادت کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے وزارتِ اعلیٰ سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو ان کی مکمل حمایت اور اعتماد حاصل ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی کا ہر کارکن عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی کی نئی پالیسی کے لیے متحد ہو کر آگے بڑھے گا۔
دوسری جانب، تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے ایک پریس کانفرنس میں گنڈاپور کے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ذاتی حکم ہے، جو حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔ ان کے مطابق خیبر پختونخوا میں حالیہ دہشت گردی کی لہر نے حکومت کے لیے بڑے چیلنجز پیدا کیے ہیں۔ آج اورکزئی میں ہمارے بہادر جوان اور افسران شہید ہوئےیہ وہ لمحہ تھا جب عمران خان نے فیصلہ کیا کہ صوبائی حکومت کو وفاق کی ناکام پالیسیوں سے الگ ہو جانا چاہیے۔
سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ تحریک انصاف اب ایک نئی پالیسی کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خاتمے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، گولی نہیں۔ ہمیں امید ہے کہ سہیل آفریدی وفاقی حکومت کو اس سمت میں رہنمائی فراہم کریں گے اور امن کی بحالی کے لیے مؤثر کردار ادا کریں گے۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ منتخب کر لیا جائے گا۔
سہیل آفریدی جو اب صوبے کی قیادت کے لیے نامزد ہیں کا تعلق ضلع خیبر سے ہے اور وہ حلقہ پی کے-70 سے پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ ماضی میں انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ISF) خیبر پختونخوا کے صدر رہے اور پارٹی کے نوجوان طبقے میں خاصی مقبولیت رکھتے ہیں۔ موجودہ حکومت میں وہ وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، بعد ازاں انہیں وزیرِ ہائر ایجوکیشن کے عہدے پر فائز کیا گیا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کا یہ فیصلہ پارٹی کے اندر نئی صف بندی اور صوبے میں پالیسی ری سیٹ کا اشارہ دیتا ہے۔ ان کے مطابق سہیل آفریدی کو نئی توانائی، نوجوان قیادت اور متوازن حکمتِ عملی کی علامت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ تبدیلی خیبر پختونخوا کی سیاست کا نیا رخ متعین کر سکتی ہے جہاں اب پی ٹی آئی "وفاق سے آزاد، مگر قومی مفاد سے جڑی ہوئی” حکمتِ عملی کے تحت کھیلنے جا رہی ہے۔
