اسلام آباد: پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں حالات ایک بار پھر کشیدہ صورت اختیار کر گئے ہیں۔ مذہبی و سیاسی جماعت کے ’’لبیک یا اقصیٰ ملین مارچ‘‘ کے پیشِ نظر انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے باعث اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کر دیے ہیں، جبکہ موبائل انٹرنیٹ سروس بھی غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو باقاعدہ مراسلہ ارسال کیا تھا، جس میں کہا گیا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں موبائل انٹرنیٹ سروس جمعرات کی رات 12 بجے سے اگلے حکم تک بند رکھی جائے تاکہ کسی ممکنہ ہنگامی صورتحال یا افواہوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
ادھر راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں 11 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ ڈپٹی کمشنر حسن وقار چیمہ کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ شہر میں کسی بھی قسم کے جلسے، جلوس، دھرنے یا احتجاجی ریلیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
انتظامیہ نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں حساس اور اہم تنصیبات کے قریب پر تشدد کارروائیوں کا خطرہ موجود ہے، لہٰذا کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، جبکہ داخلی راستوں پر رکاوٹیں اور چیک پوسٹس قائم کر دی گئی ہیں۔
دوسری جانب شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور ممکنہ طور پر متبادل راستوں کا استعمال کریں
