اوسلو:رواں سال کے نوبیل امن انعام کا اعلان ہو گیا ہے، اور یہ باوقار اعزاز وینزویلا کی خاتون رہنما ماریہ کورینہ مچادو کے نام رہا ہے، جنہیں اپنے ملک میں جمہوریت، انسانی حقوق اور سیاسی آزادیوں کے لیے طویل جدوجہد کے اعتراف میں یہ انعام دیا گیا ہے۔
نوبیل کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ ماریہ مچادو نے وینزویلا میں جمہوریت کی بحالی اور آمریت کے خلاف پرامن مزاحمت کا علم بلند کیا۔ ان کی جدوجہد نے نہ صرف وینزویلا کے عوام بلکہ دنیا بھر کے جمہوریت پسندوں کو متاثر کیا۔
دوسری جانب، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر نوبیل امن انعام سے محروم رہ گئے۔ وہ اس بار بھی یہ اعزاز حاصل کرنے کے لیے خاصے پُرامید تھے۔ اعلان سے چند گھنٹے قبل دیے گئے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر مجھے نوبیل انعام نہیں دیا جاتا تو یہ ہمارے ملک کی سب سے بڑی توہین ہوگی۔
ٹرمپ کے اس بیان نے عالمی میڈیا میں خاصی توجہ حاصل کی، تاہم نوبیل کمیٹی کے فیصلے کے بعد ان کے حامیوں میں مایوسی دیکھی گئی۔ مبصرین کے مطابق، ماریہ مچادو کا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ نوبیل کمیٹی نے اس سال جمہوریت کی بحالی اور شہری آزادیوں کی تحریکوں کو ترجیح دی ہے، بجائے کسی طاقتور سیاسی رہنما کو نوازنے کے۔
مچادو نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ انعام صرف ان کا نہیں بلکہ وینزویلا کے عوام کی قربانیوں اور آزادی کے خوابوں کا اعتراف ہے۔
