ایوانِ صدر اسلام آباد میں ایک اہم ملاقات کے دوران صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان ملک کی مجموعی سلامتی، سرحدی صورتحال اور بیرونی خطرات پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق یہ ملاقات اُس وقت سامنے آئی ہے جب حالیہ دنوں میں افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی اشتعال انگیزیوں کے باعث خطے کی کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے صدرِ مملکت کو ایک جامع بریفنگ دیتے ہوئے ملکی داخلی و خارجی سیکیورٹی ماحول پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے صدر زرداری کو بتایا کہ افغان طالبان کی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی علاقے اسپن بولدک میں کیے گئے جارحانہ اقدامات کا پاک فوج نے بروقت اور مؤثر جواب دیا۔
صدر آصف علی زرداری نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت، چوکسی اور شجاعت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم اپنی مسلح افواج کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی قومی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔
صدر نے اس بات پر بھی اطمینان ظاہر کیا کہ پاک فوج نے نہ صرف سرحدوں پر دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا بلکہ فوری اور فیصلہ کن ردِعمل کے ذریعے ملک کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا۔ انہوں نے افغان سرحد پر فورسز کی تیاری اور الرٹ رہنے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ افواجِ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ وہ ہر حال میں قوم کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق 15 اکتوبر 2025 کی صبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں چار مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے۔ تاہم پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے انتہائی مہارت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان حملوں کو ناکام بنا دیا۔ اس جوابی کارروائی میں دشمن کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا، جس کے نتیجے میں 15 سے 20 طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق اسپن بولدک کا واقعہ کوئی الگ نوعیت کا حملہ نہیں بلکہ افغان سرزمین سے ہونے والی اشتعال انگیزیوں کے تسلسل کا حصہ ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ 14 اور 15 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان اور ان کے حمایت یافتہ گروہ ’فتنۃ الخوارج‘ نے خیبرپختونخوا کے کرم سیکٹر میں پاکستانی چوکیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جسے فورسز نے دلیری کے ساتھ پسپا کر دیا۔
جوابی کارروائی کے دوران پاک فوج نے دشمن کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس کارروائی میں دشمن کی آٹھ چوکیوں کو تباہ کیا گیا جبکہ چھ ٹینک بھی مکمل طور پر ناکارہ بنا دیے گئے۔ مزید بتایا گیا کہ تقریباً 25 سے 30 دہشت گرد مارے گئے اور کئی زخمی ہوکر فرار ہوگئے۔
اس تمام صورتحال کے تناظر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے صدرِ مملکت کو یقین دلایا کہ پاک فوج قومی سرحدوں کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور کسی بھی خطرے یا چیلنج کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے افغان طالبان کے اشتعال انگیز رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، مگر امن کو کمزوری نہیں سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی جانب سے جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو پاکستان کے محافظ پوری قوت سے اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
ملاقات میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی مزید سخت کی جائے گی، اور افغان حکومت سے سفارتی سطح پر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جائے گا تاکہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج عوام کے تعاون سے ہر محاذ پر دشمن کی سازشوں کو ناکام بنائے گی، جبکہ صدرِ مملکت نے قوم پر زور دیا کہ وہ متحد رہ کر ملک کے دفاع میں اپنی افواج کے ساتھ کھڑی رہے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب خطے کی بدلتی صورتحال اور افغانستان کے اندرونی بحرانوں کے اثرات پاکستان کی سلامتی پر براہِ راست اثر انداز ہو رہے ہیں۔ تاہم پاکستان نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری پر کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا اور ہر جارحانہ اقدام کا جواب بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔
یہ تمام پیش رفت نہ صرف پاکستان کی سلامتی کے عزم کو اجاگر کرتی ہے بلکہ اس بات کی بھی غماز ہے کہ پاک فوج اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے عہد بہ عہد بخوبی نبرد آزما ہے اور دشمن کے ہر ناپاک عزائم کو خاک میں ملا رہی ہے۔
