اسلام آباد کی فضاؤں میں جمعہ کی شب ایک روح پرور اور بابرکت منظر دیکھنے کو ملا، جب رابطہ عالمِ اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور ہیئتِ علماء المسلمین کے صدر، فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کے اعزاز میں پاکستان کے ممتاز علماء کرام کی جانب سے ایک پرتکلف عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔
یہ عشائیہ نہ صرف ایک استقبالی تقریب تھی بلکہ عالمِ اسلام میں فکری و روحانی قیادت کے تسلسل اور امتِ مسلمہ کے اتحاد کی علامت بھی بن گیا۔ تقریب میں پاکستان کی اعلیٰ مذہبی، سیاسی، پارلیمانی اور سفارتی شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔ شرکاء میں وفاقی وزراء، ارکانِ پارلیمنٹ، اسلامی نظریاتی کونسل کے نمائندگان، مختلف مکاتبِ فکر کے جید علماء، عرب ممالک کے سفارتکار اور مذہبی و فکری اداروں کے سربراہان شامل تھے۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کے بعد مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کے استقبال میں محبت، احترام اور عقیدت کے جذبات سے لبریز تقاریر کی گئیں۔
پاکستانی علماء نے اپنے خطابات میں ڈاکٹر العیسی کی بین الاقوامی سطح پر امتِ مسلمہ کے اتحاد، اسلام کے اعتدال پسند پیغام، اور بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کی انتھک کوششوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر العیسی کی قیادت میں رابطہ عالمِ اسلامی ایک عالمی فکری پلیٹ فارم بن چکا ہے جو نفرت، انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے خلاف ایک مضبوط علمی و اخلاقی دیوار ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے اپنے پُراثر خطاب میں کہا کہ پاکستان امتِ مسلمہ کا دل اور اسلام کا قلعہ ہے۔ انہوں نے علمائے پاکستان کی دینی بصیرت، اتحادِ امت کے فروغ میں کردار اور علمی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے علماء دین اسلام کے وہ سفیر ہیں جو دنیا میں امن، اعتدال اور رواداری کا پیغام پھیلا رہے ہیں۔
ڈاکٹر العیسی نے مزید کہا کہ رابطہ عالمِ اسلامی دنیا بھر میں ایسے اقدامات کر رہا ہے جو امتِ مسلمہ کے درمیان باہمی اعتماد، علمی تبادلے اور فکری ہم آہنگی کو مضبوط بنائیں۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ علمی اور فکری تعاون کو مزید وسعت دینے کا اعلان بھی کیا۔
تقریب کے اختتام پر دعائیہ کلمات ادا کیے گئے، جن میں امتِ مسلمہ کے اتحاد، استحکام اور عالمی امن کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ محفل کا اختتام پرجوش نعروں، گرم جوش مصافحوں اور یادگار تصاویر کے تبادلے کے ساتھ ہوا،ایک ایسی شام جو پاکستان سعودی تعلقات اور امتِ مسلمہ کی وحدت کی نئی علامت بن گئی۔
