بحیرۂ عرب میں پاکستان نیوی نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی جب اس کے جدید جنگی جہاز پی این ایس یرموک نے دو مشکوک کشتیوں سے 972 ملین امریکی ڈالر سے زائد مالیت کی منشیات قبضے میں لے لیں۔ یہ کارروائی بین الاقوامی بحری اتحاد کمبائنڈ میری ٹائم فورس کے تعاون سے کی گئی، جس نے تصدیق کی کہ پاکستانی جہاز نے محض 48 گھنٹوں کے اندر دو الگ آپریشنز میں یہ شاندار کامیابی حاصل کی۔ اس آپریشن کو "المسمک” کا نام دیا گیا تھا، جو 16 اکتوبر سے سعودی عرب کی قیادت میں شروع ہوا تھا اور اس میں مختلف ممالک کی بحری افواج شامل تھیں۔
پہلی کارروائی 18 اکتوبر کو ہوئی، جب پاک بحریہ کے عملے نے ایک مشکوک کشتی کو روکا اور اس سے دو ٹن سے زائد کرسٹل میتھ ایمفیٹامین برآمد کی، جس کی مالیت 822 ملین امریکی ڈالر کے قریب تھی۔ محض دو دن بعد دوسری کشتی پر چھاپہ مارا گیا، جس سے 350 کلوگرام کرسٹل میتھ اور 50 کلوگرام کوکین برآمد ہوئی جن کی مجموعی مالیت تقریباً 150 ملین ڈالر تھی۔ ان کشتیوں پر کسی ملک کا پرچم یا شناختی نشان موجود نہیں تھا، جس کے باعث ان کی اصل روانگی کے مقام کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ تمام منشیات کو بعد ازاں جہاز پر لا کر تصدیق کے بعد تلف کر دیا گیا تاکہ وہ دوبارہ کسی نیٹ ورک تک نہ پہنچ سکیں۔
اس آپریشن کی قیادت سعودی شاہی بحریہ کے کموڈور فہد الجوید نے کی، جنہوں نے اسے کمبائنڈ میری ٹائم فورس کی تاریخ کی سب سے کامیاب کارروائیوں میں سے ایک قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی اس بات کی علامت ہے کہ بین الاقوامی تعاون منشیات کی اسمگلنگ جیسے عالمی خطرے سے نمٹنے کے لیے کتنا اہم ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس کارروائی کو سراہا اور پاکستان نیوی سمیت تمام اتحادی افواج کو مبارکباد دی۔
یہ بین الاقوامی اتحاد 47 ممالک کی بحری افواج پر مشتمل ہے جو دنیا کی اہم ترین تجارتی گزرگاہوں کی نگرانی کرتے ہیں تاکہ منشیات اور اسلحے کی غیر قانونی ترسیل کو روکا جا سکے۔ اس کامیابی نے نہ صرف پاکستان نیوی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو اجاگر کیا بلکہ عالمی سطح پر اس کے کردار کو بھی مزید مضبوط بنایا۔
پی این ایس یرموک پاکستان نیوی کے جدید ترین جہازوں میں سے ایک ہے، جسے فروری 2020 میں رومانیہ میں کمیشن کیا گیا اور دسمبر 2020 میں باضابطہ طور پر پاکستانی بحری بیڑے میں شامل کیا گیا۔ یہ جہاز الیکٹرانک وارفیئر، اینٹی شپ اور اینٹی ایئر صلاحیتوں سے لیس ہے، اور ایک ہی وقت میں کئی بحری آپریشنز اور بغیر پائلٹ فضائی مشن انجام دینے کی استعداد رکھتا ہے۔ مارچ 2024 میں اسی جہاز نے بحیرۂ عرب میں ایک آگ لگی کشتی سے آٹھ ایرانی ماہی گیروں کو ریسکیو کیا تھا، جبکہ جولائی 2024 میں اسے بحرِ ہند میں تعینات کیا گیا جہاں یہ پاکستانی بندرگاہوں کے قریب تجارتی جہازوں کی حفاظت کے فرائض انجام دیتا رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس کارروائی نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان نیوی خطے میں سیکیورٹی کے قیام اور غیر قانونی تجارت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے کامیاب آپریشنز سے منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے مالی ذرائع کو سخت دھچکا پہنچا ہے، جو مستقبل میں خطے کے امن اور استحکام کے لیے انتہائی اہم قدم ثابت ہوگا۔
