لاہور کے معروف جنرل اسپتال میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے پاکستانی میڈیکل برادری میں نئی امید اور فخر کی لہر دوڑا دی۔ سرجیکل یونٹ ون کے نوجوان اور باصلاحیت سرجنز نے انتہائی مہارت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسے مریض کی جان بچائی جس کے دل کو خنجر کے وار سے شدید نقصان پہنچا تھا۔ یہ کامیابی نہ صرف ان ڈاکٹروں کے پیشہ ورانہ معیار کی گواہی ہے بلکہ پاکستانی طبّی ماہرین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی عالمی معیار کی صلاحیتوں کی بھی ایک روشن مثال ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع قصور سے تعلق رکھنے والا 22 سالہ رضوان اچانک تشویشناک حالت میں لاہور جنرل اسپتال پہنچایا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق جب اسے ہسپتال لایا گیا تو اس کے جسم سے خون بہہ رہا تھا اور خنجر کے وار نے اس کے دل کو براہ راست زخمی کیا تھا۔ مریض کی حالت اتنی نازک تھی کہ ایک لمحے کی تاخیر اس کی زندگی کے خاتمے کا باعث بن سکتی تھی۔
اس سنگین صورتحال میں لاہور جنرل اسپتال کے سرجیکل یونٹ ون کی ٹیم نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر آپریشن تھیٹر میں قدم رکھا۔ نوجوان سرجنز — ڈاکٹر سعید محمود، ڈاکٹر محمد تیمور، ڈاکٹر اویس، ڈاکٹر آمنہ طارق اور ڈاکٹر لبنیٰ — نے اپنے سربراہ پروفیسر فاروق افضل کی رہنمائی میں فوری طور پر دل کی پیچیدہ سرجری شروع کی۔ یہ آپریشن کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس کے دوران ڈاکٹروں نے انتہائی باریکی اور احتیاط کے ساتھ دل کے متاثرہ حصے کو بحال کیا۔
ڈاکٹروں کے مطابق دل پر خنجر کا وار اس قدر گہرا تھا کہ چند ملی میٹر کا فرق بھی جان لیوا ثابت ہوسکتا تھا۔ مگر نوجوان سرجنز کی مہارت، اعتماد اور ٹیم ورک نے وہ کر دکھایا جو کسی معجزے سے کم نہیں۔ آپریشن کے بعد رضوان کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کیا گیا، جہاں دو ہفتوں تک اس کی مسلسل نگرانی کی گئی۔ طبی عملے نے اس دوران جدید ترین سہولیات اور دیکھ بھال فراہم کی جس کے نتیجے میں نوجوان مکمل طور پر صحت یاب ہوکر گھر واپس چلا گیا۔
نوجوان کے اہل خانہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہیں یقین نہیں آ رہا کہ ان کا بیٹا دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ آیا ہے۔ ان کے مطابق، “ڈاکٹرز نے نہ صرف ایک جان بچائی بلکہ ہماری دنیا واپس لوٹا دی۔” انہوں نے لاہور جنرل اسپتال کے عملے اور حکومتِ پنجاب کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے یہ علاج مفت فراہم کیا۔
امیر الدین میڈیکل کالج کے پرنسپل اور سرجیکل یونٹ ون کے سربراہ پروفیسر فاروق افضل نے کہا کہ حکومت پنجاب کی ہدایت پر مریض کو علاج، ادویات اور تشخیص کی تمام سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کامیاب آپریشن اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی ڈاکٹر نہ صرف ہنگامی صورتحال میں فوری ردِعمل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ جدید طبی ٹیکنالوجی کے استعمال میں بھی کسی سے کم نہیں۔
پروفیسر فاروق افضل نے نوجوان سرجنز کی کارکردگی کو “قومی سرمایہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیم پاکستان کے نوجوان ڈاکٹروں کی نئی نسل کی نمائندہ ہے جو محدود وسائل کے باوجود عالمی معیار کی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ ان کے مطابق لاہور جنرل اسپتال میں تربیت پانے والے سرجنز کو نہ صرف جدید سائنسی بنیادوں پر تعلیم دی جاتی ہے بلکہ عملی تجربات کے ذریعے انہیں انسانی ہمدردی، صبر اور ذمہ داری کا سبق بھی سکھایا جاتا ہے۔
میڈیکل ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے زخم پر براہ راست سرجری کرنا دنیا بھر میں انتہائی پیچیدہ اور نازک آپریشنز میں شمار ہوتا ہے۔ اس نوعیت کے کیسز میں کامیابی کی شرح عموماً بہت کم ہوتی ہے، لیکن لاہور جنرل اسپتال کی ٹیم نے یہ کامیابی حاصل کرکے ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ اس واقعے نے عوام میں سرکاری اسپتالوں پر اعتماد میں اضافہ کیا ہے، جو طویل عرصے سے نجی اسپتالوں کی اجارہ داری سے خائف تھے۔
یہ واقعہ اس حقیقت کی بھی یاد دہانی ہے کہ پاکستان کے سرکاری اسپتالوں میں اگر تربیت، سہولیات اور قیادت درست سمت میں ہو تو یہاں کے ڈاکٹر کسی بھی بین الاقوامی ادارے کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ رضوان کی جان بچانے والی یہ سرجری اس بات کا مظہر ہے کہ قوم کے نوجوان اگر جذبہ اور نیک نیتی سے کام کریں تو ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
