پاکستان کی وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دینے کی منظوری دے دی ہے۔ وزارتِ داخلہ کی جانب سے پنجاب حکومت کی درخواست پر پیش کی جانے والی سمری میں تنظیم کی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور پرتشدد مظاہروں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد ملک میں بدامنی اور دہشت گردی کے خلاف ایک مضبوط پیغام دینا ہے۔
کابینہ اجلاس میں بتایا گیا کہ 2016 میں قائم ہونے والی ٹی ایل پی نے ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں، دھرنوں اور اشتعال انگیز سرگرمیوں میں حصہ لیا، جس سے نہ صرف جانی و مالی نقصان ہوا بلکہ سکیورٹی اہلکاروں اور بے گناہ شہریوں کی جانوں کا ضیاع بھی ہوا۔ حکومت نے 2021 میں اس تنظیم پر پابندی عائد کی تھی، جو بعد میں ہٹائی گئی تھی، لیکن تنظیم نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کی۔
پنجاب کی کابینہ نے گذشتہ ہفتے ٹی ایل پی پر پابندی لگانے کی منظوری دی تھی، اور اس فیصلے کی بنیاد پر وفاقی حکومت کو سفارشات پر مشتمل مراسلہ بھیجا گیا تھا۔ اس اقدام کے بعد وفاقی کابینہ نے تفصیلی غور و خوض کے بعد تنظیم کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا۔
چند ہفتے قبل ٹی ایل پی نے لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا، جس پر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مریدکے کے نواحی علاقے میں کریک ڈاؤن کر کے لانگ مارچ کے شرکاء کو منتشر کر دیا۔ حکومت کی جانب سے اس کارروائی کو ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے تاکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔
پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس موقع پر پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹی ایل پی کے رہنماؤں رضوی برادران کی گرفتاری صوبے میں انسانی جانوں کے تحفظ کے سلسلے میں حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے دوبارہ معرکہ آرائی کی کوشش کی تو اسے ناکام بنایا جائے گا، اور تنظیم کے خلاف سخت ایکشن کا سلسلہ جاری رہے گا۔
