لاہور:صوبہ پنجاب کے پولیس سربراہ عثمان انور نے واضح اعلان کیا ہے کہ رواں سال بسنت نہیں منائی جا رہی اور پتنگ بازی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عملدرآمد جاری ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب نے کہا کہ صوبے بھر میں پتنگ بازی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں تاکہ شہریوں کی جانوں کو لاحق خطرات ختم کیے جا سکیں۔
ان کے مطابق صوبائی حکومت نے اب ایک نیا قانون پنجاب سرنڈر آف اللیگل آرمز ایکٹ 2025متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت ہر شہری کو پندرہ دن کے اندر غیرقانونی اسلحہ جمع کروانا لازمی ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دس لاکھ سے زائد لائسنس یافتہ اسلحے کی از سرِ نو جانچ پڑتال کی جائے گی، جبکہ صوبائی سرحدوں پر سکینرز نصب کیے جا رہے ہیں تاکہ اسلحہ اور دیگر ممنوعہ اشیا کی اسمگلنگ روکی جا سکے۔
پریس کانفرنس کے دوران عثمان انور کے ہمراہ سپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمٰن اور ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ بھی موجود تھے جنہوں نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور اقدامات پر تفصیل سے بریفنگ دی۔ دوسری جانب، بسنت کے معاملے پر ایک بار پھر تنازع پیدا ہو گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے پنجاب حکومت نے فروری 2026 میں بسنت منانے کے لیے مختلف انتظامی کمیٹیاں تشکیل دی تھیں، لیکن لاہور کے علاقے نواں کوٹ میں ڈور پھرنے سے ایک نوجوان نعمان کی ہلاکت کے بعد حکومت نے یہ منصوبہ عارضی طور پر معطل کر دیا۔
پنجاب پولیس نے واقعے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے پتنگ بازی میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا اور اینٹی کائٹ فلائنگ ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت جاری کر دی۔ آئی جی پنجاب نے واضح کیا کہ کسی بھی سطح پر خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔
بسنت طویل عرصے سے بہار کے استقبال اور لاہوری ثقافت کی علامت رہی ہے، مگر کیمیکل ڈور کے باعث شہری اموات نے اس تہوار کو خطرناک رخ دے دیا ہے۔ اب حکومت کا مقصد یہ ہے کہ اگر کبھی بسنت منائی بھی جائے تو محفوظ اور ذمہ دار ماحول میں، جہاں خوشی ہو، خطرہ نہیں۔
