اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ کو بند کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت 4 نومبر کو ہوگی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے جاری کردہ کاز لسٹ کے مطابق، یہ مقدمہ جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت میں زیرِسماعت آئے گا۔
درخواست شہری غلام مرتضیٰ نے اپنے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ کے ذریعے دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دورانِ قید عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے مبینہ طور پر انتشاری اور گمراہ کن پوسٹس کی جا رہی ہیں، لہٰذا عدالت ان پوسٹس کو ہٹانے اور مزید اشاعت سے روکنے کا حکم دے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی غیرقانونی اور بدنیتی پر مبنی ٹوئٹس کو فوری طور پر بلاک کیا جائے تاکہ عوامی امن و امان متاثر نہ ہو۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے، جب کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA)، سپرنٹنڈنٹ جیل اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، این سی سی آئی اے نے عمران خان سے اس معاملے میں پہلے ہی دو مرتبہ ملاقات کی ہے۔
ایجنسی نے یکم اکتوبر کو 21 نکاتی سوال نامہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے کیا تھا تاکہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی سرگرمیوں کی جانچ کی جا سکے۔
تاہم، تفتیشی ٹیم کے مطابق، عمران خان نے اب تک تحقیقات میں تعاون نہیں کیا۔ذرائع نے بتایا کہ سوالنامے میں پوچھا گیاجیل میں ہونے کے باوجود آپ کا ایکس اکاؤنٹ فعال کیسے ہے؟ اسے کون چلا رہا ہے؟
مزید سوالات میں یہ استفسار بھی شامل تھا کہ کیا آپ اپنے اکاؤنٹ سے ہونے والی پوسٹس کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں؟ اور کیا ملک مخالف ٹوئٹس آپ کی مرضی سے شائع کی جاتی ہیں؟
ماہرین کے مطابق، یہ کیس پاکستان میں ڈیجیٹل پالیسی اور سیاسی اظہارِ رائے کی آزادی کے حوالے سے ایک نیا قانونی موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
