برمنگھم :پاکستان سے برطانیہ جانےوالی 67 سالہ خاتون زاہدہ پروین کے سوٹ کیس سے 25 کلوگرام ہیروئن برآمد ہونے پر برطانوی حکام نے اسے برمنگھم ایئرپورٹ پر گرفتار کر لیا۔ زاہدہ پروین مانچسٹر کے علاقے اوپن شا کی رہائشی ہیں اور اس کیس نے نہ صرف برطانیہ بلکہ پاکستان کے ائیرپورٹس کی سیکیورٹی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں کہ اتنی بڑی مقدار میں منشیات کیسے اسمگل ہو گئی۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) نے اس کیس میں مزید کارروائی کرتے ہوئے برمنگھم ایئرپورٹ پر تعینات 39 سالہ بارڈر افسر سید شاہ کو گرفتار کیا، جس پر الزام ہے کہ اس نے بڑے پیمانے پر ہیروئن کی درآمد میں سہولت فراہم کی۔ اس کے بعد سالٹلے سے ایک اور شخص 52 سالہ شاہد بٹ کو بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق زاہدہ پروین منشیات اسمگل کرنے کے لیے استعمال کی گئی اور برطانیہ میں اس ہیروئن کی مالیت لاکھوں پاؤنڈ ہو سکتی ہے۔
اس واقعے نے پاکستان کے ائیرپورٹس کی سیکیورٹی پر شدید سوالات اٹھا دیے ہیں۔ عوام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر 25 کلو ہیروئن ایک سوٹ کیس میں موجود تھی، تو اسکیننگ مشین، کسٹمز اور ایوی ایشن سیکیورٹی کیسے ناکام رہ گئے؟ اس واقعے نے فوری انکوائری اور متعلقہ اداروں کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ضرورت کو بے نقاب کیا ہے۔
تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ تمام متعلقہ اداروں اے این ایف، کسٹمز، ایف آئی اے اور ایوی ایشن سیکیورٹی کی ذمہ داری واضح کی جائے اور ناقص کارکردگی پر سخت سزائیں دی جائیں تاکہ مستقبل میں کوئی بھی اسمگلنگ نیٹ ورک ریاستی نظام کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔ برطانوی حکام کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام بھی چاہتے ہیں کہ اس قسم کے واقعات پر شفاف اور فوری اقدامات ہوں تاکہ ملکی ساکھ اور ائیرپورٹس کی سیکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔
