نیویارک : ترقی پسند ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی کے نیو یارک کے میئر کے ممکنہ انتخابی فتح سے قبل ایک نیا سروے شہر کے سیاسی و سماجی ماحول میں بڑی ہلچل مچا گیا ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے لیے کیے گئے جے ایل پارٹنرز کے تازہ ترین سروے کے مطابق، اگر ممدانی میئر منتخب ہو گئےہیں تو تقریباً 8 لاکھ شہری نیو یارک کو خیرباد کہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا کہ نیویارک کی مجموعی آبادی 85 لاکھ ہے، جن میں سے 9 فیصد شہری ممدانی کے جیتنے کی صورت میں یقینی طور پرشہر چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اگر یہ پیش گوئی حقیقت بن گئی، تو نیو یارک کو چھوڑنے والے افراد کی یہ تعداد واشنگٹن ڈی سی، لاس ویگاس یا سیئٹل جیسے بڑے امریکی شہروں کی کل آبادی کے برابر ہوگی۔
مزید 25 فیصد شہری (تقریباً 21 لاکھ افراد) نے کہا کہ وہ ممدانی کے میئر بننے کی صورت میں شہر چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں۔یہ اعداد و شمار ماہرین کے مطابق نیویارک کی معیشت اور جائیداد کی منڈی کے لیے انتہائی تشویش ناک ہیں۔سروے کے مطابق نیویارک کے وہ شہری جن کی سالانہ آمدنی ڈھائی لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے، ان میں سے 7 فیصد نے واضح طور پر کہا کہ اگر ممدانی اقتدار میں آ گئے تو وہ نیویارک چھوڑ دیں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ صورتحال خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ نیویارک کے صرف 1 فیصد امیر ترین شہری شہر کی انکم ٹیکس آمدن کا تقریباً نصف ادا کرتے ہیں۔ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق، امیر طبقہ ممدانی کی ترقی پسند معاشی پالیسیوں جن میں امیروں پر زیادہ ٹیکس، کرایوں میں فریز، اور عوامی خدمات میں توسیع شامل ہیں سے خائف ہے۔
سروے کے بعد کئی سرمایہ کاروں نے اپنی جائیدادیں فروخت کرنا شروع کر دی ہیں، جبکہ متعدد نے نئے گھروں کی خریداری کے سودے منسوخ کر دیے ہیں۔جو شہری نقل مکانی پر غور کر رہے ہیں، ان میں سے اکثریت نے بتایا کہ ان کی پسندیدہ منزلیں
شمالی و جنوبی کیرولائنا، فلوریڈا، اور ٹینیسی ہیں وہ ریاستیں جہاں آمدنی اور جائیداد پر ٹیکس کی شرح کم ہےسروے کے ماہر جیمز جونسن کے مطابق نیو یارک کے معمر شہری، اسٹیٹن آئی لینڈ کے رہائشی، اور سفید فام ووٹرز سب سے زیادہ امکان رکھتے ہیں کہ وہ اپنا سامان باندھ کر شہر چھوڑ دیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سروے ممدانی کے لیے ایک سیاسی چیلنج بن سکتا ہے۔ان کی ترقی پسند پالیسیوں نے جہاں متوسط طبقے اور اقلیتی برادریوں میں مقبولیت حاصل کی ہے، وہیں امیروں اور کاروباری طبقے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
کئی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر واقعی بڑی تعداد میں شہری نیویارک چھوڑتے ہیں تو شہر کو ٹیکس ریونیو، جائیداد کی قیمتوں اور روزگار کے مواقع کے لحاظ سے سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
