ریچمنڈ (ورجینیا) :امریکی ریاست ورجینیا کی سیاست میں منگل کی شب ایک نیا تاریخی باب رقم ہوا جب ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر غزالہ ہاشمی نے لیفٹیننٹ گورنر کے انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔ اس فتح کے ساتھ ہی وہ امریکا کی پہلی مسلم خاتون بن گئیں جو کسی ریاستی سطح کے اعلیٰ عہدے پر منتخب ہوئی ہیں۔
ان کی اس تاریخی کامیابی نے نہ صرف ورجینیا بلکہ پورے امریکا میں تنوع، مساوات، اور شمولیت کی علامت کے طور پر ایک نیا سنگ میل قائم کیا۔
اسی انتخاب میں ایک اور تاریخ رقم ہوئی، جب ڈیموکریٹک امیدوار ایبیگیل اسپینبرگر گورنر منتخب ہوئیں، اور یوں وہ ورجینیا کی پہلی خاتون گورنر بن گئیں۔ریاست کے لیے یہ پہلا موقع ہے کہ گورنر اور لیفٹیننٹ گورنر دونوں خواتین منتخب ہوئی ہیں وہ بھی ایک ہی جماعت سے تعلق رکھنے والی۔
فتح کے بعد اپنے خطاب میں غزالہ ہاشمی نے جذباتی انداز میں اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہاہم سب نے مل کر ایک نیا تاریخی راستہ تراشا ہے۔ میرا سفر ایک کم سن بچی کے طور پر سیوَنا ایئرپورٹ پر اترنے سے لے کر آج ریاستی سطح پر منتخب ہونے والی پہلی مسلم خاتون بننے تک ممکن ہوا یہ سب اس ملک کے وسیع مواقع اور برابری کے خواب کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جیت ان تمام نوجوان لڑکیوں کے لیے امید کا پیغام ہے جو سمجھتی ہیں کہ ان کی آواز بھی تبدیلی لا سکتی ہے۔یہ پہلی مرتبہ نہیں جب غزالہ ہاشمی نے تاریخ رقم کی۔ 2019 میں وہ ورجینیا کی قانون ساز اسمبلی کی پہلی مسلم خاتون رکن منتخب ہوئی تھیں، جب انہوں نے واشنگٹن ڈی سی کے جنوب مغرب میں واقع ایک ضلع کی نمائندگی حاصل کی تھی۔
اب لیفٹیننٹ گورنر بن کر انہوں نے ریاستی سطح پر خواتین اور مسلم برادری کی سیاسی نمائندگی کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے۔ایک حالیہ انٹرویو میں غزالہ ہاشمی نے کہا تھا میں چاہتی ہوں ووٹرز یہ پیغام دیں کہ ہم تعصب کی لکیروں سے منقسم نہیں ہیں۔ ہم باقی ملک کو دکھا رہے ہیں کہ ورجینیا ایک ایسی جگہ ہے جو تنوع کو گلے لگاتا ہے
ورجینیا میں لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات محدود ضرور ہیں، مگر ان کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہےخاص طور پر ریاستی سینیٹ میں ووٹنگ ٹائی کی صورت میں۔اس کے علاوہ، گورنر کے استعفے یا وفات کی صورت میں لیفٹیننٹ گورنر ہی ریاست کی قیادت سنبھالتے ہیں
ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے چیئرمین کین مارٹن نے غزالہ ہاشمی کی کامیابی کو ایک مثالی اور مرکوز مہم کا نتیجہ قرار دیا۔انہوں نے کہاغزالہ ہاشمی نے عام امریکیوں کے مسائل کو اپنی مہم کا محور بنایا لاگت میں کمی، معیشت کی مضبوطی، اور بچوں کے لیے اعلیٰ معیار کی نگہداشت و تعلیم یہی وہ وژن ہے جو عوام کے دلوں تک پہنچا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، ہاشمی کی فتح نہ صرف ڈیموکریٹس کے لیے ایک بڑی علامتی کامیابی ہے بلکہ یہ پیغام بھی دیتی ہے کہ امریکا میں مسلمان، خواتین، اور اقلیتی برادریاں اب قومی سطح پر قیادت کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
