لاہور: پنجاب حکومت اور تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے درمیان ایک اہم اور تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت صوبے میں موجود کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 177 مدارس اور 330 مساجد کو مرحلہ وار تنظیم کے حوالے کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد ان اداروں کے انتظامی اور تعلیمی امور کو قانونی دائرہ کار میں لانا، طلبہ و طالبات میں حب الوطنی اور قانون کی پاسداری کے جذبے کو فروغ دینا اور صوبے میں معاشرتی امن و امان کو یقینی بنانا ہے۔
معاہدے کی دستاویزات کے مطابق، ناظم اعلیٰ تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاروی نے حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ صوبہ پنجاب کے ان مدارس کا انتظام قبول کرتے ہوئے تمام طے شدہ شرائط کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔ معاہدے کے تحت مدارس ملکی قوانین، قومی سلامتی اور معاشرتی استحکام کے پابند ہوں گے، کسی بھی قسم کی شرپسندی یا غیر قانونی سرگرمی میں ملوث افراد کے لیے ان اداروں میں جگہ نہیں ہوگی، اور یہ ادارے ملک و قوم کے خلاف کسی بھی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گے۔
مزید برآں، تنظیم المدارس نے اپنے زیر انتظام مدارس کے مہتمم، ناظم اعلیٰ اور سربراہان کو تحریری حلف نامے (بیان حلفی) بھیجنے کی ہدایت دی ہے، جن میں وہ اپنے شناختی کارڈ نمبر اور مدرسے یا جامعہ کا نام درج کر کے دستخط کریں گے کہ ان کے ادارے میں ملکی و قومی سلامتی کے منافی کوئی سرگرمی نہیں ہوگی، اور ادارے کے تمام اسٹاف اور طلبہ و طالبات کو قانون کی پاسداری اور حب الوطنی کا درس دیا جائے گا۔
معاہدے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ تمام مدارس ملکی قوانین کی پابندی کریں گے، انتظامی شفافیت برقرار رکھیں گے اور اپنے دائرہ کار میں امن، قانون اور قومی اقدار کو فروغ دیں گے۔ اگر کسی مدرسے یا اہلکار نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو حکومت یا مجاز ادارہ قانونی اور انضباطی کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے۔
ماہرین تعلیم اور قانون کے مطابق، یہ معاہدہ نہ صرف کالعدم عناصر کے زیر انتظام مدارس کی نگرانی کو ممکن بنائے گا بلکہ پنجاب میں تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط، شفافیت اور طلبہ میں شعور و اخلاقی تربیت کے فروغ کے لیے بھی ایک اہم قدم ہے۔ اس سے قبل کئی مدارس میں انتظامی خلل اور غیر قانونی سرگرمیوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں، جن کے باعث حکومت نے اس نوعیت کا ضابطہ کار اور نگرانی کا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ملک میں مذہبی اداروں کے حوالے سے قانون کی بالادستی اور تعلیم کے معیار میں بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ حکومت اور تنظیم المدارس کے درمیان یہ معاہدہ صوبے کے تعلیمی، مذہبی اور معاشرتی ماحول میں استحکام اور تحفظ کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
