اسلام آباد: پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر اختلافات برقرار ہیں، جس کے باعث وفاقی کابینہ کے اجلاس میں متوقع منظوری نہیں ہو سکی۔ ذرائع کے مطابق، کابینہ اجلاس خصوصی طور پر آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے طلب کیا گیا تھا اور اجلاس میں مسودے پر تفصیلی بریفنگ دی جانی تھی، تاہم حکومتی اتحادیوں اور پیپلز پارٹی کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے ڈیڈ لاک برقرار رہا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) سمیت دیگر اتحادیوں نے مسودے پر گرین سگنل دے دیا ہے، تاہم پیپلز پارٹی نے حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پارٹی مشاورت کے بعد ہی مسودے میں ترامیم پر حتمی فیصلہ کرے گی۔ اس ڈیڈ لاک کے باعث وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی ہو گیا ہے اور مسودے کی منظوری کا فیصلہ فی الحال مؤخر ہو گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے تحفظات میں بنیادی نوعیت کے آئینی اور انتظامی امور شامل ہیں، جن کے بارے میں پارٹی نے کہا ہے کہ انہیں مکمل طور پر حل کیے بغیر ترمیم کی منظوری ممکن نہیں۔ ذرائع کے مطابق، حکومت اور اتحادیوں کے درمیان مسودے پر حتمی اتفاق رائے کے بعد ہی کابینہ اجلاس میں اس کی منظوری کے اقدامات کیے جائیں گے۔
ماہرین آئین کے مطابق، 27 ویں آئینی ترمیم نہ صرف وفاقی اور صوبائی اختیارات کی تقسیم کے لیے اہم ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اعتماد اور اتفاق رائے کے عمل کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ موجودہ ڈیڈ لاک اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ آئینی ترامیم میں صرف حکومتی حمایت کافی نہیں، بلکہ اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن کے تعاون کے بغیر کوئی اہم ترمیم کامیابی سے منظور نہیں ہو سکتی۔
یہ صورتحال سیاسی اور آئینی حلقوں میں جاری بحث و مباحثے اور مذاکرات کو مزید اہم بنا رہی ہے، کیونکہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بغیر متعدد منصوبوں اور قانون سازی کے عمل پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
