امریکا میں جاری حکومتی بندش (Government Shutdown) نے ملک کے ہوابازی کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اتوار کے روز 3,300 سے زائد پروازیں منسوخ اور 10,000 کے قریب پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں، جس سے لاکھوں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
فضائی بحران اس وقت خطرناک موڑ پر پہنچ گیا ہے جب وفاقی ٹرانسپورٹ کے وزیر شین ڈفی نے متنبہ کیا کہ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو تھینکس گیونگ کی تعطیلات سے پہلے فضائی نظام مکمل طور پر رک سکتا ہے۔بحران کی شدت میں اضافہ اُس وقت ہوا جب فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) نے پچھلے ہفتے فضائی ٹریفک میں کمی کے احکامات جاری کیے۔یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب ملک بھر سے فضائی ٹریفک کنٹرولرز کی تھکن، غیر حاضری اور مالی دباؤ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، 13,000 فضائی ٹریفک کنٹرولرزجو امریکی ہوابازی کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں، یکم اکتوبر سے بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔حکومتی بندش کے باعث فنڈز منجمد ہو جانے سے نہ صرف ان کی ادائیگیاں رکی ہیں بلکہ ائیرپورٹس پر سیکیورٹی، آپریشنز اور نیویگیشن سسٹم بھی متاثر ہو رہا ہے۔
فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ "فلائٹ اویئر (FlightAware)” کے مطابق، صرف اتوار کو 3,300 پروازیں منسوخ جبکہ 9,800 تا 10,000 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔اس سے قبل جمعہ کو 1,000 اور ہفتے کو 1,500 پروازیں منسوخ کی جا چکی تھیں، جو بتاتا ہے کہ بحران مسلسل بڑھ رہا ہے۔امریکی سینیٹ میں کئی ہفتوں کی تلخ سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر ریپبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کے درمیان عبوری فنڈنگ بل پر اتفاق رائے ہو گیا۔
یہ اقدام 40 روزہ حکومتی بندش ختم کرنے کے لیے کیا گیا، جس نے نہ صرف وفاقی اداروں بلکہ ملکی معیشت کو بھی مفلوج کر دیا تھا۔سینیٹ نے رات گئے 60 کے مقابلے میں 40 ووٹوں سے فنڈنگ بل منظور کیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ معتدل ڈیموکریٹس نے ریپبلکنز کے ساتھ مل کر اس کی حمایت کی۔بل کے مطابق، مالی سال کے اختتام تک حکومتی فنڈنگ بحال رہے گی، تاہم اسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ہاؤس آف ریپریزنٹیٹیوز کی منظوری درکار ہے۔
وزیرِ ٹرانسپورٹ شین ڈفی نے میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا ہم ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکے ہیں۔ اگر فنڈنگ فوری بحال نہ ہوئی تو فضائی سفر مکمل طور پر رک جائے گا۔ تھینکس گیونگ کے قریب لاکھوں امریکی سفر کرتے ہیں، اور اگر یہ بحران برقرار رہا تو ائیرپورٹس افراتفری کے مراکز میں تبدیل ہو جائیں گے۔
ڈفی نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف سفری نہیں بلکہ قومی سلامتی اور معیشت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہےامریکا میں ہر سال تھینکس گیونگ ویک کے دوران فضائی سفر اپنے عروج پر ہوتا ہے
202میں تقریباً 80 ملین امریکیوں نے تعطیلات کے دوران سفر کیا تھا، جبکہ تھینکس گیونگ کے بعد والے اتوار کو 3.09 ملین مسافروں کی سکریننگ کا نیا ریکارڈ قائم ہوا تھا۔تاہم رواں سال کے حالات بالکل مختلف ہیں۔ اگر فنڈنگ اور تنخواہوں کے مسائل حل نہ ہوئے تو 2025 کی تعطیلات میں امریکی ائیرپورٹس سنسان اور افراتفری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، یہ بحران صرف امریکا تک محدود نہیں۔امریکی فضائی نظام دنیا کی کل پروازوں کا ایک تہائی سنبھالتا ہے، اور اگر امریکی ائیرپورٹس پر رکاوٹیں بڑھتی گئیں تو بین الاقوامی فضائی نظام، سیاحت، تجارت اور سرمایہ کاری سب متاثر ہوں گے۔
ایوی ایشن ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو آنے والے دنوں میں ائیرلائنز کو اربوں ڈالر کا نقصان، مسافروں کو شدید تکلیف، اور امریکا کی عالمی ساکھ کو دھچکا لگ سکتا ہے۔
