پیرس: سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو 20 روز قید میں رکھنے کے بعد پیرس کی لاسانتا جیل سے رہا کر دیا گیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ سرکوزی لیبیا سے غیر قانونی فنڈز حاصل کرنے کے مقدمے میں اپنی سزا کے خلاف اپیل کے دوران عدالتی نگرانی میں رہ سکتے ہیں۔ ان کی رہائی کے ساتھ یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ وہ فرانس سے باہر سفر نہیں کریں گے اور وزارتِ انصاف کے کسی اہلکار سے رابطہ نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں عدالت نے نکولس سرکوزی کو 2007 کی صدارتی مہم کے لیے لیبیا کے سابق رہنما معمر قذافی سے فنڈز لینے کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی، جس میں سے دو سال معطل اور تین سال قید کی سزا مؤثر قرار دی گئی۔ انہیں 21 اکتوبر کو لاسانتا جیل منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ گزشتہ 20 دن سے زیرِ حراست تھے۔
عدالت کے مطابق تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ سرکوزی کی انتخابی مہم کے لیے لیبیا سے لاکھوں یورو خفیہ طور پر منتقل کیے گئے، تاہم سرکوزی نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مقدمہ سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی لیبیا یا کسی غیر ملکی حکومت سے فنڈز حاصل نہیں کیے۔
پیرس کی اپیل کورٹ نے کہا کہ سرکوزی کی رہائی کا مقصد قانونی عمل میں توازن قائم رکھنا ہے تاکہ اپیل کے دوران عدالتی کارروائی سیاسی دباؤ سے آزاد رہے۔ عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سابق صدر کو مقدمے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرنا ہوگا۔
نکولس سرکوزی 2007 سے 2012 تک فرانس کے صدر رہے اور وہ ریپبلکن پارٹی (Les Républicains) کے نمایاں رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔ اپنی صدارت کے دوران انہوں نے یورپی اصلاحات، لیبیا پر نیٹو کارروائی، اور سکیورٹی پالیسیوں میں سخت اقدامات کے ذریعے ملکی سیاست پر گہرا اثر چھوڑا۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اپیل میں ان کی سزا برقرار رہی تو سرکوزی مستقبل میں کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہو سکتے ہیں۔ ان کی رہائی کے بعد فرانس اور یورپ بھر میں عدالتی شفافیت اور سیاسی اثر و رسوخ کے حوالے سے نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔
