امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کی جانب سے بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سلسلہ اگر پھیلتا گیا تو غزہ میں جاری امن کوششوں کو سنگین نقصان پہنچا سکتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈا میں منعقدہ جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے روبیو نے کہا کہ امریکہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ہر ممکن کوشش کرے گا کہ یہ واقعات غزہ کی جنگ بندی کو متاثر نہ کریں۔
مغربی کنارے میں تشدد کی تازہ لہر اس وقت شروع ہوئی جب منگل کو متعدد نقاب پوش اسرائیلی آبادکاروں نے فلسطینی دیہات پر حملہ کیا، گاڑیوں اور گھروں کو نذرِ آتش کر دیا۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق واقعے کے بعد چار آبادکاروں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ چار فلسطینی زخمی ہوئے۔ پولیس اور اسرائیل کی داخلی سکیورٹی ایجنسی شن بیت نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
یہ پرتشدد واقعات ایسے وقت میں بڑھ رہے ہیں جب فلسطینی روایتی طور پر زیتون کی فصل کی کٹائی میں مصروف ہیں، جو ان کی معیشت اور ثقافت کا اہم حصہ ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر (OCHA) کے مطابق رواں سال اکتوبر میں مغربی کنارے میں آبادکاروں کی جانب سے 2006 کے بعد سب سے زیادہ حملے ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
فلسطینی عوام اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان حملوں کو روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی فوج اور پولیس کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں نے پیرس میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کے دوران ان حملوں کی سخت مذمت کی اور خبردار کیا کہ آبادکاری کے منصوبوں میں تیزی اور تشدد میں اضافہ مغربی کنارے کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
عالمی برادری کے لیے یہ تازہ پیش رفت ایک بڑا امتحان بن چکی ہے کیونکہ ایک طرف غزہ میں امن بحالی کی کوششیں جاری ہیں جبکہ دوسری جانب مغربی کنارے میں بڑھتی انتہا پسندانہ کارروائیاں پورے خطے کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل سکتی ہیں۔
