برطانوی اخبار دی اکانومسٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے حوالے ایک تہلکہ خیز اسٹوری شائع کی ہے جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل فیض حمید نے عمران خان پر اثر انداز ہونے کے لیے بشری بی بی کو استعمال کیا۔
دی اکانومسٹ نے "صوفیت،کرکٹر، جاسوس اور پاکستانی تختوں کا کھیل” کے عنوان سے ایک دلچسپ اسٹوری شائع کی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل فیض حمید بشری بی بی کو اطلاعات پہنچاتے تھے اور وہ عمران خان کو بتاتی تھیں۔ خبریں سچ ہونے پر عمران خان سمجھتے تھے کہ بشری بی بی کو براہ راست خدا تعالی سے نیکوکاری کا تقرب حاصل ہے۔
کہا جاتا ہے کہ بشری بی بی اپنی جوانی میں الٹرا ماڈرن تھیں، پارٹیوں میں جاتی تھیں اور دوپٹہ نہیں اوڑھتی تھیں۔
دی اکانومسٹ کے مطابق عمران خان اور بشری بی بی میں تعارف ہوا اور پھر دونوں راتوں کو گھنٹوں فون پر باتیں کرتے رہتے تھے۔ یہ تعلق رفتہ رفتہ آگے بڑھا اور بڑھتا گیا۔
دی اکانومسٹ نے واضح طور پر لکھا کہ عمران خان نے شادی سے پہلے ہی بشری بی بی سے فیض حاصل کرنے کے لیے انھیں ملنے کے لیے آنا شروع کیا تو پہلے خاور مانیکا خوش ہوئے۔ لیکن ان کی بڑھتی قربتیں دیکھ کر ٹھٹھک گئے۔
لکھا گیا ہے کہ بشری بی بی اپنے شوہر سے کہتیں تھیں، مجھے اور عمران خان کو تنہائی میں باتیں کرنے دو وہ اہم امور پوچھنے کے لیے آتے ہیں جن کا تعلق دنیوی چیزوں سے نہیں ہے۔
دی اکانومسٹ نے یہ بھی لکھا ہے کہ عمران خان کی حکومت میں بشری بی بی کو مکمل اختیارات حاصل تھے۔ وہ ایک وزیر اعظم کی اہلیہ ہونے کے ناطے اپنے تمام اختیارات اور پروٹوکولز کا بھرپور استعمال کرتی تھیں۔
دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والی کہنہ مشق صحافی اوونز بینیٹ جونز کی اسٹوری کے مطابق عمران خان سے شادی کے بعد بشری بی بی روزانہ کئی بکروں کے کٹے ہوئے سر منگواتی تھیں اور گوشت چھت پر پھنکواتی تھیں۔
اسٹوری میں کہا گیا ہے کہ عمران خان ہر کام بشری بی بی کے مشورے سے کرتے تھے۔ ایک بار جہاز پر بیٹھ گئے اور چار گھنٹے تک رکے رہے کیونکہ بشری بی بی کے مطابق سفر کا وقت موزوں نہیں تھا۔ جب انھوں نے اجازت دی، تب جہاز روانہ ہوا۔
اوونز بینیٹ جونز اسٹوری کا لُب لُباب یہ ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف، بشری بی بی کو خفیہ معلومات فراہم کرتے تھےاور وہ اپنے آپ کو خدا تعالی کی برگزیدہ شخصیت قرار دے کر عمران خان کو استعمال کرتی تھیں۔ اور خان صاحب استعمال ہوتے تھے۔
دی اکانومسٹ میں اس اسٹوری کو لکھنے والے اووَن بینیٹ جونز تگڑے برطانوی صحافی ہیں۔ انھوں نے 30 سال بی بی سی میں کام کیا ہے، وہ پاکستانی سیاست اور تاریخ پر گہری نظر رکھتے ہیں۔
انھوں نے یہ اسٹوری لکھنے سے پہلے بشری بی بی کے قریبی رشتے داروں سے ملاقات کرکے ان کے انٹرویوز کیے ہیں۔
