پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مونس الہٰی کو بالآخر دو سال بعد بین الاقوامی سطح پر بڑی قانونی کامیابی مل گئی ہے۔ عالمی پولیس ایجنسی انٹرپول نے ان کے خلاف قتل، فراڈ، مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کے غلط استعمال جیسے سنگین الزامات کی بنیاد پر چلنے والی تحقیقات باضابطہ طور پر ختم کرتے ہوئے انہیں ہر قسم کے انٹرنیشنل الرٹ اور نگرانی نظام سے خارج کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب انٹرپول نے اسپین کے شہر بارسلونا میں مقیم مونس الہٰی کے خلاف موصول ہونے والی تمام شکایات، شواہد، دستاویزات اور پاکستان کی جانب سے دی گئی حوالگی درخواست کا ازسرِ نو جائزہ لیا، لیکن دو سال کی ٹیکنیکل اسکریننگ کے باوجود کوئی بھی الزام بین الاقوامی معیار پر ثابت نہ ہو سکا۔
انٹرپول کے مطابق پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ مواد نامکمل، غیر مصدقہ اور سیاسی پس منظر کا حامل تھا، جسے قابلِ اعتماد قرار نہیں دیا جا سکا۔ عالمی ادارے کے اس فیصلے کے ساتھ ہی مونس الہٰی کا نام تمام بین الاقوامی ڈیٹا بیسز سے حذف کر دیا گیا، جس سے پاکستان کی جانب سے ان کی حوالگی کی پوری کارروائی خود بخود غیر مؤثر ہو گئی ہے۔
دوسری جانب مونس الہٰی کے وکیل نے اسے “انصاف کی تاریخی فتح” قرار دیتے ہوئے کہا کہ انٹرپول کے اس فیصلے نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کے موکل کے خلاف قائم مقدمات محض سیاسی انتقام کا نتیجہ تھے، جنہیں بین الاقوامی ادارے نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف مونس الہٰی کی ساکھ کے لیے بڑا ریلیف ہے بلکہ ملکی سیاست میں بھی ہلچل پیدا کر رہا ہے، کیونکہ اس اقدام نے پاکستان میں جاری مقدمات کے قانونی جواز پر نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق انٹرپول کا یہ اقدام حکومت کے لیے بھی سفارتی و قانونی جھٹکا ہے، کیونکہ عالمی سطح پر یہ تاثر اُبھرا ہے کہ پاکستان کے اندر بننے والے کئی ہائی پروفائل کیسز سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں۔ مونس الہٰی کی قانونی فتح اور انٹرپول کی غیر معمولی سخت جانچ کا یہ نتیجہ آئندہ ملکی سیاست میں مزید گرما گرم بحثوں کا دروازہ کھول چکا ہے۔
