یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیرس میں فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کے ساتھ ملاقات کے دوران 100 جدید رافیل جنگی طیاروں کے حصول کا تاریخی معاہدہ طے کیا ہے، جس کا مقصد یوکرین کی طویل المدتی فضائی صلاحیت کو مضبوط کرنا اور روس کی جارحیت کے مقابلے کے لیے ملک کی دفاعی تیاریوں کو بہتر بنانا ہے۔ اس موقع پر ویلکوبلے ملٹری ایئرپورٹ پر دونوں رہنماؤں نے رافیل طیارے کے سامنے معاہدے پر باضابطہ دستخط کیے، جسے زیلنسکی نے یوکرینی فضائیہ، فضائی دفاع اور مجموعی عسکری صلاحیت میں تاریخی اضافہ قرار دیا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب روس نے زاپوریزیا اور دیگر محاذوں پر زمینی پیش قدمی اور شدید میزائل و ڈرون حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ فرانسیسی حکام کے مطابق یہ طیارے 10 سالہ اسٹریٹجک فضائی شراکت داری کے تحت فراہم کیے جائیں گے، جن میں سے کچھ فوری طور پر فرانسیسی ذخائر سے ملیں گے جبکہ زیادہ تر طویل المدتی منصوبے کے تحت یوکرینی فضائیہ میں شامل ہوں گے۔ اس سے یوکرین کا مقصد اپنا جنگی بیڑہ 250 طیاروں تک بڑھانا ہے، جس میں امریکی ایف-16 اور سویڈش گریپن طیارے بھی شامل ہوں گے۔
زیلنسکی کے دورے کے دوران مزید مذاکرات میں اضافی SAMP/T فضائی دفاعی نظام، ایسٹر 30 میزائل، اور جدید اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی کے معاہدوں پر بھی بات چیت متوقع ہے، حالانکہ ان معاہدوں کی مالی تفصیلات ابھی واضح نہیں۔ فرانس اور یوکرین نے مشترکہ طور پر دفاعی صنعت میں تعاون کو بڑھانے اور ڈرون ٹیکنالوجی میں نئی شراکت داری قائم کرنے کے لیے ایک خصوصی فورم کا بھی انعقاد کیا۔
فرانسیسی صدر کے دفتر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد فرانس کی دفاعی صنعت کی مہارت کو یوکرین کے دفاع کے لیے بروئے کار لانا اور روس کی جارحیت کے خلاف یوکرین کی صلاحیت بڑھانا ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ یوکرین مستقبل میں اپنے فضائیہ کی استعداد، فضائی دفاع اور سکیورٹی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے قابل ہو جائے گا، جبکہ فرانس بھی یورپی دفاعی تعاون میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔
