اوٹاوا: سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا کی حکومت نے خالصتان ریفرنڈم کے انعقاد کی باضابطہ اجازت دے دی ہے۔ گرپتونت سنگھ کے مطابق یہ ریفرنڈم 23 نومبر کو بلنگز اسٹیٹ، اوٹاوا میں منعقد ہوگا، اور یہ فیصلہ آزادیٔ اظہار اور جمہوری عمل کے اصولوں کی عملی تصدیق ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ ووٹ کے ذریعے پُرامن جدوجہد کو گولی اور تشدد کے مقابلے میں ترجیح دینے کا ایک واضح مظاہرہ ہے۔
گرپتونت سنگھ نے سکھ برادری سے اپیل کی کہ وہ ریفرنڈم میں بھرپور حصہ لے کر پنجاب کو بھارتی انتظام سے آزاد کرانے کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس ریفرنڈم سے خالصتان تحریک کو نہ صرف قانونی جواز حاصل ہوگا بلکہ یہ اقدام بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی داخلی اور خارجی پالیسیوں میں ناکامیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرے گا۔
سکھ فار جسٹس کے رہنما نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت کی اجازت بین الاقوامی سطح پر ایک اہم پیغام ہے کہ جمہوری ممالک شہریوں کو پُرامن سیاسی اقدامات کے ذریعے اپنی رائے دینے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ریفرنڈم خالصتان تحریک کی قانونی اور سیاسی حیثیت کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی اس حساس مسئلے پر اپنی پالیسی اور موقف پر غور کرنے پر مجبور کرے گا۔
یہ اقدام عالمی سیاسی حلقوں میں دلچسپی اور تنقید کا باعث بنے گا، کیونکہ خالصتان تحریک بھارت کے لیے ایک نہایت حساس اور متنازعہ موضوع ہے۔ کینیڈا کی طرف سے ریفرنڈم کی اجازت نے نہ صرف سکھ برادری کے حقوق کو تسلیم کرنے کا پیغام دیا بلکہ بھارت کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی ردعمل اور بحث کو بھی جنم دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ریفرنڈم کے انعقاد سے نہ صرف کینیڈا کی جمہوری اقدار کی تصدیق ہوگی بلکہ عالمی سطح پر بھارت اور سکھ برادری کے تعلقات پر بھی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ ریفرنڈم دنیا کو یہ دکھانے کا موقع فراہم کرے گا کہ پُرامن سیاسی جدوجہد بھی عالمی سطح پر قابل توجہ اور قانونی اثر رکھتی ہے۔
