لندن : برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات (ONS) نے گزشتہ سال ملک چھوڑنے والے شہریوں کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں، جو ملک میں مائیگریشن کے رجحانات اور سماجی و معاشی صورتحال کی نئی تصویر پیش کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں مجموعی طور پر 2 لاکھ 57 ہزار برطانوی شہری برطانیہ چھوڑ گئے، جس میں معاشی، تعلیمی اور ذاتی وجوہات شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، برطانیہ کی نیٹ مائیگریشن گزشتہ سال توقع سے تقریباً 20 فیصد کم رہی، اور دسمبر 2024 میں نیٹ مائیگریشن صرف 34 ہزار 500 رہی، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں نمایاں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کمی برطانیہ کی اقتصادی صورتحال، روزگار کے مواقع، رہائش اور تعلیمی مواقع میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ برطانیہ واپس آنے والے شہریوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال یہ تعداد 1 لاکھ 43 ہزار تک پہنچ گئی۔ یہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ متعدد شہری مختلف وجوہات کی بنا پر ملک چھوڑنے کے بعد دوبارہ وطن واپس آ رہے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ کی معیشت اور سماجی حالات پر اعتماد بحال ہو رہا ہے۔
پہلے نیٹ مائیگریشن کا تخمینہ بین الاقوامی مسافروں کے سروے سے لگایا جاتا تھا، لیکن اب ONS نے اپنے نظرثانی شدہ تخمینے میں ڈیپارٹمنٹ فار ورک اینڈ پینشن کے ڈیٹا کو بنیاد بنایا ہے، جس سے یہ اعدادوشمار زیادہ درست اور جامع قرار پاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار نہ صرف موجودہ مائیگریشن کے رحجانات کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ آنے والے برسوں میں برطانیہ کی پالیسی سازی، معیشتی ترقی اور ورک فورس کی منصوبہ بندی پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔
اس رپورٹ سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ مائیگریشن صرف ملک چھوڑنے والے یا آنے والے افراد تک محدود نہیں بلکہ یہ ملک کے سماجی اور اقتصادی ڈھانچے میں تبدیلیوں کا آئینہ بھی ہے۔ ماہرین کے مطابق، حکومت کی نئی ہاؤسنگ پالیسیز، تعلیمی مواقع میں توسیع اور کاروباری سہولتوں میں بہتری مستقبل میں نیٹ مائیگریشن کو مزید متوازن کر سکتی ہے۔
