تہران/قبرص: ایران نےگزشتہ روز جزائر مارشل کے پرچم بردار ٹینکر تلارا کو آزاد کر دیا، جس میں عملے کے 21 ارکان سوار تھے۔ کولمبیا شپ مینجمنٹ فرم، جو جہاز کی دیکھ بھال کرتی ہے، نے بتایا کہ عملہ محفوظ اور اچھی حالت میں ہے، اور جہاز اب معمول کے مطابق اپنے سفر کو جاری رکھ سکتا ہے۔ فرم نے مزید کہا کہ جہاز، عملے اور مالکان کے خلاف کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا اور اہل خانہ کو اس کی اطلاع دے دی گئی ہے۔
تلارا جمعے کے روز آبنائے ہرمز سے گذرتے ہوئے ایران کی فوج کے قبضے میں آیا تھا۔ جہاز متحدہ عرب امارات کے شہر عجمان سے سنگاپور کی جانب روانہ ہو رہا تھا۔ تہران نے ابھی تک جہاز کی رہائی یا قبضے کے بارے میں کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔
یہ واقعہ ایران کی جانب سے بحری جہازوں پر قبضوں کے طویل سلسلے کا حصہ ہے، جو عالمی بحری نقل و حمل اور خطے میں کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔ امریکی بحریہ نے ماضی میں ایران پر مختلف مواقع پر بحری جہازوں پر بارودی سرنگیں رکھنے اور مہلک ڈرون حملے کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور اقتدار میں یکطرفہ طور پر ایران سے جوہری معاہدہ ختم کیا تھا۔
مئی 2022 میں ایران نے دو یونانی ٹینکرز کو نومبر تک قبضے میں رکھا، جبکہ اپریل 2024 میں پرتگالی پرچم بردار کارگو جہاز ایم ایس سی ایریز بھی ایرانی قبضے میں آیا۔ یہ سلسلہ خطے میں تجارتی بحری جہازوں کی سیکیورٹی اور عالمی تجارت پر ایران کی حکمت عملی کو واضح کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایران کی یہ کارروائی نہ صرف خطے میں اس کی بحری طاقت کو اجاگر کرتی ہے بلکہ عالمی بحری نقل و حمل اور تجارت کے لیے خطرات بھی بڑھاتی ہے۔ امریکی اور یورپی ممالک نے بارہا ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنائے، مگر حالیہ اقدامات سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ آزادکردہ جہاز اب اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گیا ہے اور عالمی بحری نقل و حمل میں ایک عارضی سکون کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ خطے میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جاری کشیدگی برقرار ہے۔
