امریکی وفاقی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی سے روک دیا ہے، جسے ماہرین امریکی آئینی اختیارات اور سول ملٹری تعلقات کے تناظر میں ایک اہم فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق وفاقی جج نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا کہ امریکہ کے صدر کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ’’محض کسی بھی وجہ‘‘ سے فوج تعینات کر دیں۔ جج نے قرار دیا کہ نیشنل گارڈز یا دیگر فوجی دستوں کی تعیناتی صرف مخصوص، قانونی اور آئینی جواز کے تحت ہی ممکن ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ حکومت عدالت کے اس حکم کے خلاف اپیل کرنے کی مجاز ہے، اور اسے 21 دن کی مہلت دی گئی ہے۔ اس مدت کے بعد اگر اپیل دائر نہ کی گئی تو فیصلہ خود بخود نافذ العمل ہو جائے گا، جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ واشنگٹن میں فوجی تعیناتی کے فیصلے پر عمل نہیں کر سکے گی۔
عدالتی فیصلے نے امریکی سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، خصوصاً اس دوران جب ملک مختلف شہروں میں سیاسی تناؤ اور احتجاجی سرگرمیوں کا سامنا کر رہا ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق یہ فیصلہ صدر کے اختیارات پر ایک اہم چیک اینڈ بیلنس کی حیثیت رکھتا ہے۔
ادھر فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی محکمہ انصاف نے اسے غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے جاری کردہ انتظامی حکم کو معطل کرنے کی کوئی معقول بنیاد نظر نہیں آتی۔محکمہ انصاف نے عندیہ دیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر اپیل کی گئی تو معاملہ سپریم کورٹ تک بھی جا سکتا ہے، جس سے آئینی اختیارات اور وفاقی خودمختاری پر مزید بحث جنم لے سکتی ہے۔
