واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اپنی جارحانہ ٹیرف پالیسیوں اور سرمایہ کاری کے نئے معاشی ڈھانچے کے ذریعے دوسرے ممالک سے کھربوں ڈالر حاصل کر رہا ہے، جس کی بدولت امریکا آج اپنی تاریخ کے سب سے زیادہ دولتمند، طاقتور اور معزز دور میں داخل ہو گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک اعلیٰ سطحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے عالمی تجارتی محاذ پر جو اقدامات کیے، وہ نہ صرف امریکی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے بلکہ بین الاقوامی سیاست میں بھی امریکا کی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک غیر معمولی دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ چند برسوں میں امریکا کو ممکنہ فوجی تنازعات سے بچانے کے لیے ٹیرف کو بطور ’’معاشی ہتھیار‘‘ استعمال کیا اور اسی حکمتِ عملی کے نتیجے میں امریکا 8 میں سے 5 ممکنہ جنگوں کو براہ راست روکنے میں کامیاب ہوا۔ ان کے مطابق کئی ممالک نے امریکا کی مالیاتی سختیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیے اور ٹیرف کے دباؤ نے انہیں مذاکرات پر مجبور کیا، جس سے امریکی افواج کو میدانِ جنگ میں جانے کی ضرورت پیش نہ آئی۔ ہم نے توپوں کے بجائے ٹیرف سے جنگیں روکی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹریڈ وار کی وجہ سے حاصل ہونے والی آمدنی ملکی خزانے کے لیے بے حد فائدہ مند رہی ہے، جس سے وفاقی بجٹ پر دباؤ کم ہوا اور مقامی صنعتوں کو بھی نئی زندگی ملی۔ ٹرمپ کے مطابق امریکی اسٹاک مارکیٹ نے گزشتہ 9 ماہ میں 48 مرتبہ اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھوا، جو سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور اقتصادی پالیسیوں کی کامیابی کی مضبوط علامت ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج امریکا کی مالیاتی قوت پہلے سے کہیں زیادہ ہے، ملکی کمپنیوں کی قدریں بلند ہو رہی ہیں، روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں، مقامی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے اور بین الاقوامی سرمایہ کار امریکا کو محفوظ سرمایہ کاری کے ایک بڑے مرکز کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی یہ معاشی کامیابیاں ان کی پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، جنہوں نے ملک کو دفاعی، سفارتی اور اقتصادی سطح پر ایک نئی طاقت بخشی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ٹیرف پالیسیوں کے خلاف پروپیگنڈا کرتے رہے، مگر وقت نے ثابت کر دیا کہ یہی پالیسی امریکا کو جنگوں سے بچانے اور معیشت کو مضبوط کرنے کا سب سے مؤثر راستہ بنی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ مستقبل میں بھی اقتصادی دباؤ اور اسٹریٹیجک ٹیرف کو امریکی خارجہ پالیسی کا حصہ بنائے رکھے گی تاکہ امریکا اپنی عالمی پوزیشن مزید بہتر بنا سکے۔
