سوڈان میں جاری خونریز خانہ جنگی ایک اہم موڑ پر داخل ہوگئی ہے، جہاں باغی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورس (RSF) نے اچانک اور یکطرفہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کر کے عالمی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے۔ کمانڈر کی جانب سے جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کہا گیا کہ اس جنگ بندی میں نہ صرف حملوں کا خاتمہ شامل ہے بلکہ دشمنی ختم کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا گیا ہے جو اس شدید تنازع میں ایک غیرمتوقع پیشرفت مانی جا رہی ہے۔
دوسری طرف سوڈانی مسلح افواج (SAF) کے سربراہ جنرل عبد الفتاح البرہان کی جانب سے اس اعلان پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا، جس سے صورتحال مزید غیر یقینی ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ 2023 سے جاری خانہ جنگی نے ملک کی کمر توڑ دی ہے، جہاں حکومتی فورسز اور RSF کے درمیان شدید جھڑپوں نے ہزاروں زندگیاں نگل لی ہیں۔ گزشتہ ماہ الفشر شہر پر RSF کے قبضے اور دو ہزار سے زائد شہریوں کے قتل نے عالمی برادری کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جبکہ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس جنگ میں اب تک 13 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایسے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چند روز قبل سوڈان میں امن عمل کو تیز کرنے کے اعلان نے سفارتی کوششوں کو نئی امید بخشی تھی۔
یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان آیا ہے—لیکن کیا یہ سوڈان کے لیے امن کی پہلی کرن ثابت ہوگا؟ دنیا کی نظریں اب الخرطوم اور الفشر کے میدانوں پر جمی ہوئی ہیں
