واشنگٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ سال اپریل میں چین کا سرکاری دورہ کریں گے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ چینی قیادت کی جانب سے بھیجا گیا دعوت نامہ انہوں نے قبول کر لیا ہے اور یہ دورہ امریکی اور چینی قیادت کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا اور چین کے تعلقات مضبوط اور تزویراتی طور پر اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون، تجارتی تعلقات اور خاص طور پر امریکی کسانوں کے مفادات پر بات چیت ہوئی ہے، تاکہ دونوں ملکوں کی معیشت میں توازن برقرار رہے۔ امریکی صدر نے مزید بتایا کہ انہوں نے چینی صدر کو بھی امریکا آنے کی دعوت دی ہے، جسے شی جن پنگ نے قبول کرلیا ہے اور وہ اگلے سال کے آخر میں امریکا کے سرکاری دورے پر آئیں گی، جس سے دوطرفہ تعلقات میں نئی راہیں کھلنے کی توقع ہے۔
یہ ملاقات گزشتہ ماہ جنوبی کوریا میں دونوں صدور کے درمیان ہوئی تھی، جہاں علاقائی امن، تجارتی معاہدے اور عالمی سیاسی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی تھی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سرکاری دورہ نہ صرف اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مستحکم کرے گا بلکہ عالمی سیاست میں امریکا-چین تعلقات کی سمت پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایشیاء-پیسیفک خطے میں امن و استحکام کے حوالے سے۔
صدر ٹرمپ اور شی جن پنگ کے متوقع ملاقاتوں سے امید کی جا رہی ہے کہ دوطرفہ تجارتی مسائل، زرعی مصنوعات کی برآمدات، ٹیکنالوجی کے شعبے اور علاقائی سیکیورٹی کے معاملات پر مزید اتفاق رائے قائم ہوگا۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کے فروغ کے لیے ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
