کریملن اور بھارت کی وزارتِ خارجہ نے جمعہ کو کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی دعوت پر چار اور پانچ دسمبر کو بھارت کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ دوطرفہ تعلقات اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلۂ خیال کیا جائے۔
پوتن سرکاری دورے کے دوران مودی سے مذاکرات اور بھارتی صدر دروپدی مرمو کے ساتھ ایک الگ ملاقات کریں گے، کریملن نے کہا اور بتایا ہے کہ ملاقات میں متعدد غیر سرکاری اور تجارتی دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔
فروری 2022 میں یوکرین میں فوج کشی کا حکم دینے سے چند ماہ قبل پوتن آخری بار دسمبر 2021 میں بھارت گئے تھے۔
کریملن نے ایک بیان میں کہایہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے دوران ایک خصوصی مراعات یافتہ تزویری شراکت داری کے طور پر روس-بھارت روابط کے وسیع ایجنڈے پر جامع بحث کرنے کا موقع ملے گا۔
نیز کہا ہے کہ تعلقات میں دوطرفہ سیاسی، تجارتی، اقتصادی، سائنسی، تکنیکی، ثقافتی اور انسانی ہمدردی کے شعبوں کا احاطہ کیا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ بھارت روس سے تیل خریدنا بند کر دے۔ بھارت روسی تیل کا ایک سب سے بڑا خریدار رہا ہے۔
جیسا کہ بھارتی ریفائنریز نے مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے تیل کے متبادل ذرائع کی طرف رجوع کیا ہے تو بھارت کی روسی تیل کی درآمد دسمبر میں کم از کم تین سالوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی جو نومبر میں کئی ماہ کی بلند ترین سطح پر تھی، تجارتی اور ریفائننگ ذرائع نے اس ہفتے بتایا۔
