واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ تیسری دنیا کے ممالک سے امریکہ میں نقل مکانی (مائیگریشن) کو مستقل طور پر بند کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔ یہ اعلان اس واقعے کے ایک دن بعد سامنے آیا جب ایک افغان شہری پر واشنگٹن میں دو نیشنل گارڈ اہلکاروں کو گولی مارنے کا الزام لگا، جس نے صدر ٹرمپ کی مہاجر پالیسیوں کے حوالے سے دوبارہ توجہ مرکوز کر دی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وہ امریکہ کے نظام کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے تمام تیسری دنیا کے ممالک سے نقل مکانی کو مستقل طور پر روک دیں گے۔ انہوں نے اپنے پیشرو جو بائیڈن کے دور میں دی گئی لاکھوں مائیگریشن منظوریوں کو منسوخ کرنے کی دھمکی دی اور کہا کہ وہ ہر اُس شخص کو ملک سے نکال دیں گے جو ریاستہائے متحدہ کے لیے خالص اثاثہ نہ ہو۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ غیر امریکی شہریوں کے لیے تمام وفاقی فوائد اور سبسڈیز ختم کر دی جائیں گی اور کوئی بھی غیر ملکی شہری جو سکیورٹی رسک ہو یا مغربی تہذیب سے ہم آہنگ نہ ہو، اسے ملک بدر کر دیا جائے گا۔ ان کے اس غصے بھرے پیغام میں امریکی عوام کو تھینکس گیونگ کی مبارکباد بھی دی گئی، تاہم یہ واضح کیا گیا کہ ان کے اقدامات ان کی دوسری مدتِ صدارت کی سخت اینٹی مہاجر پالیسیوں کا حصہ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان اہداف کا تعاقب غیر قانونی اور خلل ڈالنے والی آبادی میں نمایاں کمی کے لیے کیا جائے گا اور صرف ریورس مائیگریشن ہی اس صورتحال کا مکمل علاج فراہم کر سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکہ میں قانونی اور محفوظ مائیگریشن کا نظام قائم کرنے کے لیے غیر ملکی افراد کی نگرانی اور انتظام میں سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔
ٹرمپ کے اس اعلان سے نہ صرف امریکہ میں مہاجر پالیسیوں کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی امریکہ کی مہاجر مخالف سخت پالیسیوں پر تشویش بڑھ گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکہ کے لیے معاشرتی، اقتصادی اور انسانی حقوق کے حوالے سے اہم چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔
