کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے اسرائیل فلسطین تنازع پر نہایت دوٹوک اور غیر معمولی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی اس دیرینہ تنازع کا واحد اور پائیدار حل ہے۔
ترکیہ سے لبنان جاتے ہوئے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران پوپ نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ رومن کیتھولک چرچ کی اعلیٰ قیادت کئی سال سے دو ریاستی حل کی متفقہ حامی رہی ہے۔
پوپ لیو نے بڑی صاف گوئی سے کہاہم سب جانتے ہیں کہ اسرائیل دو ریاستی حل قبول نہیں کرتا، لیکن ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے،دو ریاستوں کے بغیر اس خونریز تنازع کا خاتمہ ممکن ہی نہیں۔”
2015 کا بڑا فیصلہ فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کیا گیا،پوپ نے اپنی گفتگو میں اس اہم حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ہولی سی (Holy See) نے 2015 میں باقاعدہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طورپرتسلیم کیاتھا،جس سے واضح ہوتا ہے کہ چرچ کا مؤقف وقتی نہیں بلکہ اصولی، مستقل اور اخلاقی بنیادوں پر قائم ہے۔
دو ریاستی حل ہی امن کا راستہ ہے،انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی بے چینی، مسلسل حملوں اور انسانی المیوں کے خاتمے کا واحد راستہ یہ ہے کہ فلسطینی عوام کو ان کا حقِ خود ارادیت دیا جائے۔
پوپ لیو نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے طاقتور ممالک کو اپنی پالیسیوں پر نظرِ ثانی کرنا ہوگی اور امن کی حقیقی بنیادوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔
بین الاقوامی تجزیہ کار پوپ کے اس بیان کو ایک اہم اخلاقی اور سفارتی دباؤ قرار دے رہے ہیں، کیونکہ اس وقت دنیا کی بڑی طاقتیں بھی دو ریاستی حل کے سوال پر منقسم دکھائی دیتی ہیں۔ پوپ لیو کے اس واضح مؤقف نے عالمی منظرنامے پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، خاص طور پر اس وقت جب خطے میں تنازع خطرناک حد تک شدت اختیار کر چکا ہے۔
