روسی صدرولادیمیر پیوٹن نے یورپی رہنماؤں کو ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یورپ جنگ کے لیے تیار ہے تو روس بھی مکمل تیاری کے ساتھ سامنے ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیوٹن نے الزام عائد کیا کہ یورپی لیڈرز طویل عرصے تک یوکرین کے معاملے پر مذاکرات سے کنارہ کش رہے اور اب ممکنہ امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پیوٹن نے امریکی نمائندہ خصوصی سے ملاقات سے قبل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس نے کبھی بھی یورپ کے خلاف جارحانہ اقدامات کرنے کا ارادہ نہیں رکھا، مگر اگر یورپی ممالک کشیدگی پیدا کرنے کی پالیسی اپناتے ہیں تو ماسکو بھی دفاعی اور ضروری اقدامات کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ روس سفارتکاری کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور اگر یورپی حکومتیں مذاکرات کے عمل میں واپس آ کر شراکت داری کریں، تو انہیں زمینی حقائق اور صورتحال کا درست اندازہ ہو سکے گا۔
روسی صدر نے واضح کیا کہ ماسکو کا مقصد تنازعے کو بڑھانا نہیں بلکہ خطے میں استحکام قائم رکھنا ہے، تاہم یورپی قیادت کی رویہ بندی کی صورت میں روس اپنی سلامتی اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب یوکرین اور روس کے درمیان ممکنہ امن مذاکرات پر عالمی سطح پر توجہ مرکوز ہے، اور یورپی ممالک کی پالیسی مستقبل کے امن یا کشیدگی کے امکانات کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
