امریکہ میں تجدید پذیر توانائی کے منصوبوں کے لیے ایک اہم قانونی فیصلہ سامنے آیا ہے جس نے وفاقی حکومت کے حالیہ اقدامات کو چیلنج کیا۔ اس سال صدر کے دفتر کی جانب سے جاری ایک حکم کے تحت تمام نئی ونڈ انرجی منصوبوں کے لیے وفاقی منظوری روک دی گئی تھی، جس میں زمین پر اور سمندری علاقوں میں پنکھے لگانے کے منصوبے شامل تھے۔ اس ہدایت کے تحت ایجنسیوں کو لیزنگ اور پرمٹ کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے درخواستیں روکنے کا کہا گیا تھا، لیکن اب یہ اقدام وفاقی عدالت کے ذریعہ غیر قانونی اور من مانی قرار دیا گیا ہے۔
وفاقی عدالت نے فیصلہ دیا کہ وزارتی اداروں، جن میں داخلہ اور تجارت کے محکمے اور ماحولیاتی تحفظ ایجنسی شامل ہیں، نے اس ہدایت کے نفاذ کے لیے معقول وجوہات فراہم کرنے میں ناکامی کی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ قوانین کے مطابق ایجنسیوں کو درخواستوں کا جائزہ "معقول مدت” میں لینا لازمی ہے اور اس غیر محدود روک کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔ اس فیصلے کے ساتھ وفاقی سطح پر ونڈ توانائی کے منصوبوں پر روک غیر قانونی قرار دی گئی اور دوبارہ جائزہ لینے کے لیے راستہ کھل گیا۔
اس فیصلہ کی اثر پذیری فوری طور پر محسوس کی جا رہی ہے۔ متعدد بڑے منصوبے، جن پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اور ہزاروں ملازمتیں منحصر تھیں، پہلے ہی تعطل کا شکار ہو چکے تھے۔ ان میں سمندری ونڈ فارمز بھی شامل ہیں جن کی تعمیر اس ہدایت کے تحت رک گئی تھی۔ عدالت کے فیصلے کے بعد یہ منصوبے دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں، جس سے سرمایہ کاروں، کارکنوں اور مقامی کمیونٹیز کو نئی زندگی ملے گی۔
یہ فیصلہ صرف قانونی کامیابی نہیں بلکہ کلائمیٹ پالیسی اور توانائی کے مستقبل کے لیے بھی اہم ہے۔ تجدید پذیر توانائی کے حامیوں نے اسے "قانون کی بالادستی، صاف ماحول اور مستقبل کی سبز ملازمتوں کے لیے فتح” قرار دیا ہے۔ صنعتی ماہرین کے مطابق ونڈ توانائی پہلے ہی لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کر رہی ہے اور منصوبے دوبارہ شروع ہونے کے بعد یہ مواقع مزید بڑھ جائیں گے۔
عدالت کی رائے میں، ایگزیکٹو ڈائریکٹیو یا ہدایات کو قانونی دائرہ کار کے مطابق ہونا لازمی ہے۔ ایجنسیوں کو بغیر تفصیلی وضاحت کے درخواستیں روکنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا۔ گزشتہ دہائیوں میں وفاقی ادارے ونڈ انرجی پرمٹ جاری کرنے یا مسترد کرنے کے مستقل عمل میں مصروف رہے، لیکن اچانک پورے ملک میں پابندی ایک نئے قانون کے بغیر، قانونی حد کو پار کرنے کے مترادف تھی۔
اس فیصلے کے بعد توانائی کے شعبے میں موجودہ سرمایہ کاری اور ترقی کی راہ کھل گئی ہے۔ امریکہ میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب، پرانی انفراسٹرکچر، اور کاربن کے اخراج میں کمی کی ضرورت، سب مل کر اس فیصلے کی اہمیت کو بڑھاتے ہیں۔ ونڈ توانائی، جو پہلے ہی ملک کی بجلی پیداوار کا تقریباً دس فیصد فراہم کر رہی ہے، مستقبل میں مزید بڑے پیمانے پر اپنی شراکت بڑھا سکتی ہے۔
معاشی اثرات بھی بہت نمایاں ہیں۔ وفاقی حکم کے تحت ہزاروں ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی تھیں، بشمول تعمیرات، مینوفیکچرنگ، خدمات اور سپلائی چین کے شعبے۔ اب عدالتی فیصلہ واضح کرتا ہے کہ سرمایہ کار اور کارکن یقین کے ساتھ منصوبوں پر کام جاری رکھ سکتے ہیں، اور روزگار کے مواقع دوبارہ بڑھ سکتے ہیں۔
یہ فیصلہ فوری اثر ڈالنے کے باوجود کچھ چیلنجز بھی سامنے لا سکتا ہے۔ اداروں کو ابھی بھی ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینا ہے، لیزنگ کے عمل کو منظم کرنا ہے، اور فوسل فیول کے دباؤ کے بیچ ریگولیٹری ہدایات پر عمل کرنا ہے۔ لیکن عدالت کی طرف سے یہ پیغام بھی دیا گیا کہ بغیر معقول وضاحت کے پورے ملک میں پابندیاں نافذ کرنا قانونی نہیں ہوگا۔
توانائی کے حامی اب ایجنسیوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ تمام زیر التواء درخواستوں کا فوری جائزہ لیں، لیزنگ دوبارہ شروع کریں اور منصوبوں کو تیز رفتار طریقے سے آگے بڑھائیں۔ ماہرین کے مطابق اس سے نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پائیدار انداز میں پورا کیا جائے گا بلکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی، گرڈ کی بھروسہ مندی، اور امریکی صنعت میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
یہ فیصلہ توانائی کی پالیسی پر قومی سطح پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ حالیہ پابندی صدر کی توانائی پالیسی کے مطابق فوسل فیول کی پیداوار بڑھانے کے لیے تھی، لیکن عدالتی ردعمل کے بعد تجدید پذیر توانائی کے حامی اپنی پوزیشن مضبوط کر سکتے ہیں اور یہ کہہ سکتے ہیں کہ مستقبل میں استحکام، پیش گوئی اور صاف توانائی میں سرمایہ کاری لازمی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ دیگر توانائی منصوبوں کے لیے بھی مثال قائم کرے گا۔ اگر مستقبل میں سولر، گرڈ انفراسٹرکچر یا موسمیاتی تبدیلی سے متعلق دیگر منصوبوں پر سیاسی دباؤ آیا تو عدالتیں اس بات کو دیکھ سکتی ہیں کہ کسی بھی بڑے فیصلے کے لیے معقول، شفاف اور قانونی جواز ہونا ضروری ہے۔
یہ فیصلہ ونڈ توانائی کے شعبے کے لیے امید کی کرن ہے۔ یہ نہ صرف قانونی نقطہ نظر سے اہم ہے بلکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کے فیصلے شفاف، معقول اور عوام کے مفاد میں ہونے چاہئیں۔ امریکی عوام، صنعت کار، کارکن اور ماحولیاتی گروہ سب اس سے مستفید ہو سکتے ہیں کہ سبز توانائی کے منصوبے دوبارہ رفتار اختیار کریں اور ملک میں توانائی کی پائیداری میں مددگار ثابت ہوں۔
