اسلام آباد: آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے انڈونیشیا کے صدر پرابووو سبیانتو سے اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی ملاقات کی، جس میں خطے کی سیکیورٹی، دوطرفہ دفاعی تعلقات، تربیت، انسداد دہشت گردی اور صلاحیت سازی (Capacity Building) کے شعبوں میں تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاک-انڈونیشیا مسلح افواج کے درمیان موجودہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے، مشترکہ تربیتی پروگرامز اور مستقبل میں مشترکہ فوجی مشقیں کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، دونوں فریقین نے خطے میں امن و استحکام، عسکری تعاون اور دوطرفہ دلچسپی کے دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
صدر پرابووو سبیانتو نے پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور تربیتی معیار کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دوطرفہ دفاعی تعلقات صرف فوجی سطح تک محدود نہیں بلکہ یہ دونوں ممالک کے سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو بھی مستحکم کرنے کا ذریعہ ہیں۔
چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان انڈونیشیا کے ساتھ دیرینہ دفاعی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور تربیت، انسداد دہشت گردی، اور صلاحیت سازی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک-انڈونیشیا مشترکہ فوجی مشقیں اور تربیتی پروگرامز خطے میں سلامتی اور مستحکم تعلقات کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
پاکستان اور انڈونیشیا کی مسلح افواج نے ماضی میں متعدد مشترکہ فوجی مشقیں اور تربیتی ورکشاپس میں حصہ لیا ہے، جن میں انسداد دہشت گردی، سمندری تحفظ، اور ہنگامی حالات میں ردعمل کی تربیت شامل ہیں۔ مستقبل میں دونوں ممالک نے نئے اقدامات کا عزم ظاہر کیا ہے، جن میں جدید دفاعی ٹیکنالوجی کی تبادلہ کاری، فضائی اور بحری تعاون کے پروگرامز، اور اعلیٰ سطحی دفاعی ورکشاپس شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق، یہ ملاقات نہ صرف پاک-انڈونیشیا تعلقات کو مضبوط کرے گی بلکہ جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے بھی اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان عسکری معلومات کے تبادلے، سیکیورٹی چیلنجز کا بروقت حل، اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ ممکن ہو گا۔
پاک اور انڈونیشیا کی مسلح افواج کے درمیان تعلقات کی مضبوطی، تربیت اور انسداد دہشت گردی میں تعاون، اور مستقبل کی مشترکہ فوجی مشقیں، خطے میں استحکام کے لیے ایک مضبوط پیغام ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک عسکری، سیاسی اور اقتصادی تعلقات کے فروغ میں سنجیدہ اور پرعزم ہیں۔
