تھائی لینڈ میں سیاسی منظرنامہ ایک بار پھر بڑی تبدیلی سے گزر رہا ہے جہاں وزیراعظم انوتن چرن وراکل نے کمبوڈیا کے ساتھ ایک ہفتے سے جاری سرحدی جھڑپوں، تباہ کن سیلاب اور بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ کے پیشِ نظر پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک کو قبل از وقت انتخابات کی طرف لے جانے کا اعلان کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق وزیراعظم انوتن نے شاہی فرمان پڑھ کر بتایا کہ ستمبر 2025 میں وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے کے بعد سے اقلیتی حکومت کو متعدد چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں سرحدی کشیدگی، حکومتی انتظامی کمزوریاں اور سیلاب کے بعد پیدا ہونے والا بحران سرِفہرست ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اس وقت جس سیاسی استحکام اور متحد قیادت کی ضرورت ہے، وہ صرف عوام کے نئے مینڈیٹ سے ہی ممکن ہے۔ ملک کے اندر حالیہ تنقید میں اضافہ اس وقت مزید شدت اختیار کرگیا جب سرحدی جھڑپوں کے دوران ہلاکتوں اور نقل مکانی کی اطلاعات سامنے آئیں، جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں حکومتی امداد میں تاخیر پر اپوزیشن نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب انوتن حکومت تحریکِ عدم اعتماد کے خطرے سے بھی دوچار تھی، جس نے سیاسی ماحول کو مزید بے یقینی سے دوچار کردیا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ انوتن چرن وراکل نے جب اقتدار سنبھالا تو انہوں نے جنوری 2026 کے آخر تک پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم موجودہ صورتحال نے اس عمل کو کئی ماہ قبل ہی انجام دینے پر مجبور کردیا۔
انوتن سے قبل وزیراعظم پائیتونترانگ شیناوترے کو اخلاقی ضابطے کی خلاف ورزی کمبوڈیا کے سابق رہنما ہون سونگ کو "انکل” کہہ کر مخاطب کرنےپر عہدے سے ہٹایا گیا تھا جس نے ملکی سیاست کو مزید غیر مستحکم کردیا تھا۔ تازہ فیصلے کے بعد تھائی لینڈ میں انتخابی سرگرمیاں تیز ہونے کی توقع ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے انتخابات نہ صرف ملکی سیاست بلکہ خطے میں سفارتی تعلقات، امن اور معیشت کے لیے بھی انتہائی اہم ثابت ہوں گے۔
