ایران نے انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور 2023ء کی نوبیل امن انعام یافتہ نرگس محمدی کو ایک بار پھر گرفتار کر لیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی سکیورٹی فورسز نے انہیں مشہد میں منعقد ہونے والی ایک تقریب کے دوران حراست میں لیا۔ گرفتاری کی خبر سامنے آتے ہی عالمی انسانی حقوق کے حلقوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق نرگس محمدی ایک سماجی و فکری تقریب میں شرکت کے لیے مشہد میں موجود تھیں، جہاں سادہ لباس میں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں حراست میں لے لیا۔ گرفتاری کے فوری بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، جبکہ حکام کی جانب سے تاحال گرفتاری کی باضابطہ وجہ بیان نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ نرگس محمدی کو دسمبر 2024ء میں طبی بنیادوں پر ایران کی جیل سے عارضی رہائی دی گئی تھی۔ وہ اس سے قبل خواتین کے حقوق، اظہارِ رائے کی آزادی اور سزائے موت کے خلاف آواز بلند کرنے پر طویل عرصے تک قید کاٹ چکی ہیں۔ ان کی سرگرمیوں کو ایرانی حکومت کی جانب سے بارہا ریاست مخالف قرار دیا جاتا رہا ہے۔
نرگس محمدی کو 2023ء میں نوبیل امن انعام خواتین کے حقوق اور ایران میں جبر کے خلاف جدوجہد پر دیا گیا تھا، تاہم اس وقت بھی وہ جیل میں تھیں اور ایوارڈ وصول نہیں کر سکی تھیں۔ ان کی تازہ گرفتاری کو ناقدین ایران میں اختلافی آوازوں کے خلاف سخت رویے کی ایک اور مثال قرار دے رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور مغربی ممالک نے نرگس محمدی کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا امکان ظاہر کیا ہے، جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کی عارضی رہائی ختم کر کے دوبارہ طویل قید میں بھیجا جا سکتا ہے۔
