پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے پیر کے روز ایک تاریخی سنگِ میل عبور کیا، جب KSE-100 انڈیکس نے نئے ریکارڈ سطح پر بند ہونے کے ساتھ سرمایہ کار اعتماد اور مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی مثبت صورتحال کو ظاہر کیا۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق، انڈیکس نے 170,741 پوائنٹس پر بند کیا، جو پچھلے سیشن سے 876 پوائنٹس کا اضافہ تھا۔ یہ اضافہ مارکیٹ کے مسلسل اوپر جانے کے رجحان کو مزید تقویت دیتا ہے اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو واضح کرتا ہے۔
پورے تجارتی دن کے دوران KSE-100 انڈیکس مثبت رینج میں رہا، جس سے مارکیٹ میں مسلسل خریداری کے رجحان اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی ہوئی۔ دن کے دوران انڈیکس نے 171,001 پوائنٹس کی بلند ترین سطح اور 170,292 پوائنٹس کی کم ترین سطح کو چھوا، جو مارکیٹ کی مضبوطی اور مسابقتی مزاج کی نشاندہی کرتی ہے۔
مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تیزی کی بڑی وجہ ہیوی ویٹ اسٹاکس تھے، جنہوں نے مجموعی اضافے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL)، سسٹمز لمیٹڈ (SYS)، میپل لیف سیمنٹ فیکٹری (MLCF)، نیشنل بینک آف پاکستان (NBP)، اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (UBL) ان اسٹاکس میں شامل ہیں جنہوں نے تقریباً 651 پوائنٹس کا اضافہ کر کے انڈیکس کو اوپر کی طرف دھکیل دیا۔ یہ کارکردگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ سرمایہ کار مستحکم اور مضبوط کمپنیوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مارکیٹ میں تجارتی حجم بھی کافی زیادہ رہا، جس سے فعال سرمایہ کاری کی جھلک نظر آئی۔ سیشن کے دوران مجموعی طور پر 904 ملین شیئرز کی خرید و فروخت ہوئی، جبکہ مجموعی مارکیٹ ٹرن اوور 47 ارب روپے ($168 ملین) تک پہنچ گیا۔ پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل لمیٹڈ (PIBTL) سب سے زیادہ فعال اسٹاک رہا، جس کے 123 ملین شیئرز ٹریڈ ہوئے، جو مخصوص اسٹاک میں سرمایہ کار دلچسپی کی واضح علامت ہے۔
ماہرین نے کہا کہ مارکیٹ کی مسلسل بہتری میں موجودہ وقت میں نقدی کی آسانی اور سرمایہ کار شرکت کا بڑھنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ سرمایہ کار کمپنیوں کی آمدنی، مخصوص شعبوں کی ترقی اور مجموعی معاشی رجحانات پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ یہ عوامل مارکیٹ کے مثبت رجحان کی بنیاد فراہم کر رہے ہیں اور KSE-100 انڈیکس کو نئی بلندیاں حاصل کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔
مارکیٹ کے حوصلے کو بڑھانے میں مرکزی بینک کا اقدام بھی اہم رہا۔ اس سے قبل پیر کے روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی اہم پالیسی شرح سود میں 50 بنیاد پوائنٹس کی کمی کر کے 10.5 فیصد کر دی، جس سے تجزیہ کار بھی حیران رہ گئے۔ یہ کمی چار مسلسل اجلاسوں کے بعد کی گئی، جن میں شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی تھی۔ اس قدم کا مقصد معیشت میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور نقدی کے بہاؤ کو بہتر بنانا تھا، حالانکہ گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف نے غیر ضروری آسان پالیسی کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
اسی دوران نومبر میں مہنگائی کی شرح میں بھی کمی دیکھنے میں آئی، جو 6.1 فیصد رہی اور اسٹیٹ بینک کے ہدف کے اندر رہی۔ تاہم، ماہرین نے انتباہ دیا ہے کہ مالی سال کے بعد کے مہینوں میں قیمتوں میں دباؤ دوبارہ ظاہر ہو سکتا ہے، کیونکہ بنیادی اثرات ختم ہو جائیں گے اور خوراک اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں اتار چڑھاؤ ممکن ہے۔ سرمایہ کار اور پالیسی ساز اس پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ یہ مارکیٹ اور شرح سود کے رجحانات پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
شعبہ جاتی ترقی بھی مارکیٹ کے رجحان میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ توانائی اور بینکاری کے شعبے خاص طور پر مضبوط رہے، جہاں ہیوی ویٹ اسٹاکس نے سب سے زیادہ اضافہ کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان شعبوں کی مضبوط کارکردگی کی وجہ مستحکم آمدنی اور آپریشنل استحکام ہے، جس کی وجہ سے یہ سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ثابت ہوتے ہیں۔
مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی دلچسپی بڑھنے، شرح سود میں کمی، مہنگائی میں کمی اور کمپنیوں کی مضبوط کارکردگی نے مارکیٹ کی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا ہے۔ سرمایہ کار اب زیادہ اعتماد کے ساتھ مارکیٹ میں حصہ لے رہے ہیں، اور اس کا اثر انڈیکس کی بلند سطحوں پر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ہیوی ویٹ اسٹاکس کے علاوہ، درمیانے اور چھوٹے سرمایہ کاری والے اسٹاکس میں بھی دلچسپی بڑھ رہی ہے، جو مارکیٹ کی بنیاد کو وسیع کر رہی ہے اور طویل مدتی ترقی کے امکانات کو بڑھا رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کی مسلسل ترقی کے لیے یہ متنوع شمولیت ضروری ہے تاکہ چند اسٹاکس پر انحصار سے پیدا ہونے والے خطرات کم ہوں۔
عالمی عناصر بھی مارکیٹ کے رجحان پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ عالمی اجناس کی قیمتیں، غیر ملکی سرمایہ کاری اور خطے کی اقتصادی صورتحال سرمایہ کار توقعات اور تجارتی حکمت عملیوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ ملکی اور بین الاقوامی عوامل کا یہ امتزاج روزانہ اتار چڑھاؤ کا سبب بنتا ہے، لیکن ساتھ ہی سرمایہ کاری کے نئے مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مارکیٹ ریویو کے مطابق، پیر کے روز کا سیشن محض اعداد و شمار کا ریکارڈ نہیں بلکہ پاکستانی سرمایہ کاری مارکیٹ میں بڑھتا اعتماد اور اقتصادی سرگرمی کو بڑھانے کے اقدامات کی کامیابی کی عکاسی کرتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مضبوط مارکیٹ کی کارکردگی اکثر کمپنیوں کی شفافیت، بہتر حکمرانی اور مستحکم آمدنی کی توقعات سے جڑی ہوتی ہے۔
KSE-100 انڈیکس کی ریکارڈ بندش مختصر مدتی تاجروں اور طویل مدتی سرمایہ کاروں دونوں کے لیے اہمیت رکھتی ہے۔ تاجروں کے لیے یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ روزانہ کے اتار چڑھاؤ سے فائدہ اٹھا سکیں، جبکہ طویل مدتی سرمایہ کار اسے پاکستانی مارکیٹ کی مضبوط بنیادوں کی تصدیق کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مسلسل اضافہ غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دے کر مارکیٹ کی گہرائی اور لیکویڈیٹی بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ رجحان متاثر کن ہے، تاہم میکرو اکنامک اشارے، پالیسی اقدامات اور شعبہ جاتی کارکردگی پر غور و فکر ضروری ہے۔ عالمی شرح سود میں تبدیلی، کرنسی کے اتار چڑھاؤ اور غیر متوقع پالیسی اعلان مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ پیدا کر سکتے ہیں، لیکن موجودہ ماحول یہ ظاہر کرتا ہے کہ سرمایہ کار دونوں ملکی اور بین الاقوامی عوامل کو مدنظر رکھ کر بہتر فیصلے کر رہے ہیں۔
آخر میں، پیر کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہونے والے سیشن نے کئی مثبت عوامل کا مجموعہ ظاہر کیا: مضبوط کمپنیوں کی آمدنی، ہیوی ویٹ اسٹاکس کی شرکت، بہتر نقدی کے بہاؤ، کم مہنگائی اور معاون مالی پالیسی۔ KSE-100 انڈیکس کا 170,741 پوائنٹس پر ریکارڈ بند ہونا مارکیٹ کی مضبوطی اور سرمایہ کار اعتماد کا مظہر ہے۔ مستقبل میں سرمایہ کار پالیسی کے فیصلوں، معاشی اعداد و شمار اور شعبہ جاتی ترقیات پر نظر رکھیں گے تاکہ طویل مدتی رجحانات کا اندازہ لگایا جا سکے۔
یہ تاریخی سیشن دکھاتا ہے کہ ہیوی ویٹ اسٹاکس جیسے PPL، SYS، MLCF، NBP اور UBL مارکیٹ کی کارکردگی میں کتنے اہم ہیں، فعال اسٹاک PIBTL کی اہمیت، اور کس طرح ملکی پالیسی، اقتصادی حالات اور کمپنیوں کی کارکردگی مارکیٹ کے رجحان کو شکل دے رہی ہیں۔
